سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
33. باب مَنَاقِبِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَأُبَىٍّ وَأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ رضى الله عنهم
باب: معاذ بن جبل، زید بن ثابت، ابی بن کعب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہم کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3793
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَاصِمٍ، قَال: سَمِعْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ:" إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ فَقَرَأَ عَلَيْهِ لَمْ يَكُنِ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ فَقَرَأَ فِيهَا: إِنَّ ذَاتَ الدِّينِ عِنْدَ اللَّهِ الْحَنِيفِيَّةُ الْمُسْلِمَةُ لَا الْيَهُودِيَّةُ , وَلَا النَّصْرَانِيَّةُ، مَنْ يَعْمَلْ خَيْرًا فَلَنْ يُكْفَرَهُ، وَقَرَأَ عَلَيْهِ: وَلَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى إِلَيْهِ ثَانِيًا، وَلَوْ كَانَ لَهُ ثَانِيًا لَابْتَغَى إِلَيْهِ ثَالِثًا، وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ رَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ:" إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ". وَقَدْ رَوَى قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأُبَيٍّ:" إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي أَنْ أَقْرَأَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ".
ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں
“، پھر آپ نے انہیں
«لم يكن الذين كفروا من أهل الكتاب» پڑھ کر سنایا، اور اس میں یہ بھی پڑھا
۱؎ «إن ذات الدين عند الله الحنيفية المسلمة لا اليهودية ولا النصرانية من يعمل خيرا فلن يكفره» ”بیشک دین والی
۲؎ اللہ کے نزدیک تمام ادیان و ملل سے رشتہ کاٹ کر اللہ کی جانب یکسو ہو جانے والی مسلمان عورت ہے نہ کہ یہودی اور نصرانی عورت جو کوئی نیکی کا کام کرے تو وہ ہرگز اس کی ناقدری نہ کرے
“، اور آپ نے ان کے سامنے یہ بھی پڑھا:
۳؎ «ولو أن لابن آدم واديا من مال لابتغى إليه ثانيا ولو كان له ثانيا لابتغى إليه ثالثا ولا يملأ جوف ابن آدم إلا التراب ويتوب الله على من تاب» ”اگر ابن آدم کے پاس مال کی ایک وادی ہو تو وہ دوسری وادی کی خواہش کرے گا اور اگر اسے دوسری بھی مل جائے تو وہ تیسری چاہے گا، اور آدم زادہ کا پیٹ صرف خاک ہی بھر سکے گی
۴؎، اور جو توبہ کرے تو اللہ اس کی توبہ قبول فرماتا ہے۔
“
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی آئی ہے،
۳- اسے عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابزی نے اپنے والد عبدالرحمٰن بن ابزی سے اور انہوں نے ابی بن کعب سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب سے فرمایا:
”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے سامنے قرآن پڑھوں
“،
۴- قتادہ نے انس سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی الله عنہ سے فرمایا کہ
”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہارے سامنے قرآن پڑھوں۔
“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 21) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی یہ حدیث ارشاد فرمائی، نہ کہ مذکورہ آیت کی طرح تلاوت کی۔
۲؎: یعنی: شادی کے لیے عورتوں کا انتخاب میں جو «فاظفر بذات الدین» کا حکم نبوی آیا ہے اس «ذات الدین» سے مراد ایسی ہی عورت ہے۔
۳؎: یعنی: یہ حدیث ارشاد فرمائی، نہ کہ مذکورہ آیت کی طرح تلاوت کی۔
۴؎: یعنی: موت کے بعد مٹی میں دفن ہو جانے پر ہی یہ خواہش ختم ہو پائے گی۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3793 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3793
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی یہ حدیث ارشاد فرمائی،
نہ کہ مذکورہ آیت کی طرح تلاوت کی۔
2؎:
یعنی: شادی کے لیے عورتوں کے انتخاب میں جو (فَاظْفِرْبِذَاتِ الدِّیْنِ) کا حکم نبویﷺ آیا ہے اس (ذَاتَ الدِّیْنِ) سے مراد ایسی ہی عورت ہے۔
3؎:
یعنی: یہ حدیث ارشاد فرمائی،
نہ کہ مذکورہ آیت کی طرح تلاوت کی۔
4؎:
یعنی: موت کے بعد مٹی میں دفن ہو جانے پر ہی یہ خواہش ختم ہو پائیگی۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3793
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3792
´معاذ بن جبل، زید بن ثابت، ابی بن کعب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی الله عنہم کے مناقب کا بیان`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی الله عنہ سے فرمایا: ”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں «لم يكن الذين كفروا» ۱؎ پڑھ کر سناؤں، انہوں نے عرض کیا: کیا اس نے میرا نام لیا ہے، آپ نے فرمایا: ”ہاں (یہ سن کر) وہ رو پڑے“ ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3792]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
(سورۃ البینة: 1)
2؎:
یہ بات اللہ کے نزدیک ابی بن کعب کے مقام و مرتبہ کی دلیل ہے،
اور وہ بھی خاص قراء ت قرآن میں ﴿ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاء﴾ (الجمعة:4)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3792
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3898
´ابی بن کعب رضی الله عنہ کے فضائل کا بیان`
ابی بن کعب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہیں قرآن پڑھ کر سناؤں، چنانچہ آپ نے انہیں «لم يكن الذين كفروا» پڑھ کر سنایا، اس میں یہ بات بھی کہ بیشک دین والی، اللہ کے نزدیک تمام ادیان وملل سے کٹ کر اللہ کی جانب یکسو ہو جانے والی مسلمان عورت ہے، نہ یہودی، نصرانی اور مجوسی عورت، جو کوئی نیکی کرے گا تو اس کی ناقدری ہرگز نہیں کی جائے گی اور آپ نے انہیں یہ بھی بتایا کہ انسان کے پاس مال سے بھری ہوئی ایک وادی ہو تو وہ دوسری بھی چاہے گا، اور اگر اسے دوسری مل جائے تو تیسری چ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3898]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
حقیقت میں انسان ایسا حریص ہے کہ وہ دنیا کے مال و متاع سے کسی بھی طرح سیر نہیں ہوتا اسے قبر کی مٹی ہی آسودہ کر سکتی ہے۔
(دیکھئے حدیث رقم:3793 کا اوراس کے حواشی) یہ حدیث پیچھے معاذ بن جبل،
زیدبن ثابت،
اُبی بن کعب اور ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہم کے اکٹھے باب میں بھی آ چکی ہے اور امام ترمذی نے اس حدیث پر ابی بن کعب کا باب قائم کر کے ان کی فضیلت مزید بیان کی ہے،
اس لیے کہ وہ بہت بڑے عالم بھی تھے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3898