سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
31. باب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ
باب: حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3771
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، حَدَّثَنَا رَزِينٌ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي سَلْمَى، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ وَهِيَ تَبْكِي، فَقُلْتُ: مَا يُبْكِيكِ؟ قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعْنِي فِي الْمَنَامِ، وَعَلَى رَأْسِهِ وَلِحْيَتِهِ التُّرَابُ، فَقُلْتُ: مَا لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " شَهِدْتُ قَتْلَ الْحُسَيْنِ آنِفًا ". قَالَ: هَذَا غَرِيبٌ.
سلمیٰ کہتی ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کے پاس آئی، وہ رو رہی تھیں، میں نے پوچھا: آپ کیوں رو رہی ہیں؟ وہ بولیں، میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے
(یعنی خواب میں) آپ کے سر اور داڑھی پر مٹی تھی، تو میں نے عرض کیا: آپ کو کیا ہوا ہے؟ اللہ کے رسول! تو آپ نے فرمایا:
”میں حسین کا قتل ابھی ابھی دیکھا ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18279) (ضعیف) (سند میں سلمی البکریة ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6157)
قال الشيخ زبير على زئي: (3771) إسناده ضعيف
سلمٰي:لا تعرف (تق: 8607) وحديث أحمد (283/1) يغني عنه
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3771 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3771
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں سلمی البکریۃ ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3771