Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
21. باب
باب
حدیث نمبر: 3723
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ الرُّومِيِّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ، عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا دَارُ الْحِكْمَةِ وَعَلِيٌّ بَابُهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ مُنْكَرٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَرِيكٍ، وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنِ الصُّنَابِحِيِّ، وَلَا نَعْرِفُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ وَاحِدٍ مِنَ الثِّقَاتِ، عَنْ شَرِيكٍ، وَفِي الْبَابِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں حکمت کا گھر ہوں اور علی اس کا دروازہ ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب، اور منکر ہے،
۲- بعض راویوں نے اس حدیث کو شریک سے روایت کیا ہے، اور انہوں نے اس میں صنابحی کے واسطہ کا ذکر نہیں کیا ہے، اور ہم نہیں جانتے کہ یہ حدیث کسی ثقہ راوی کے واسطہ سے شریک سے آئی ہو، اس باب میں ابن عباس رضی الله عنہما سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10209) (موضوع) (سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف ہیں اور شریک کے سوا کسی نے سند میں صنابحی کا ذکر نہیں کیا ہے، جس سے پتہ چلا کہ سند میں انقطاع بھی ہوا ہے، اس حدیث پر ابن الجوزی اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے موضوع کا حکم لگایا ہے، ابن تیمیہ کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف بلکہ عارفین حدیث کے یہاں موضوع ہے، لیکن ترمذی وغیرہ نے اس کی روایت کی ہے بایں ہمہ یہ جھوٹ ہے، اس حدیث کی مفصل تخریج ہم نے اپنی کتاب شیخ الاسلام ابن تیمیہ وجہودہ فی الحدیث وعلومہ میں کی ہے حدیث نمبر 376)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6087) // ضعيف الجامع الصغير (6087) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3723) إسناده ضعيف
شريك عنعن (تقدم:112) ولم يثبت تصريح سماعه وللحديث شواهد ضعيفة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3723 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3723  
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف ہیں اور شریک کے سوا کسی نے۔
سند میں صنابحی کا ذکر نہیں کیا ہے،
جس سے پتہ چلا کہ سند میں انقطاع بھی ہوا ہے،
اس حدیث پر ابن الجوزی اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے موضوع کا حکم لگایا ہے۔

ابن تیمیہ کہتے ہیں: یہ حدیث ضعیف بلکہ عارفین حدیث کے یہاں موضوع ہے،
لیکن ترمذی وغیرہ نے اس کی روایت کی ہے بایں ہمہ یہ جھوٹ ہے،
اس حدیث کی مفصل تخریج ہم نے اپنی کتاب (شیخ الاسلام ابن تیمیة و جهوده فی الحدیث وعلومه) میں کی ہے حدیث نمبر:376)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3723