سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
21. باب
باب
حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبِي نَصْرٍ، عَنِ الْمُسَاوِرِ الْحِمْيَرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَمِعْتُهَا تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يُحِبُّ عَلِيًّا مُنَافِقٌ , وَلَا يَبْغَضُهُ مُؤْمِنٌ ". وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ أَبُو نَصْرٍ الْوَرَّاقُ، وَرَوَى عَنْهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ.
مساور حمیری اپنی ماں سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں کہ میں ام سلمہ رضی الله عنہا کے پاس آئی تو میں نے انہیں کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے:
”علی سے کوئی منافق دوستی نہیں کرتا اور نہ کوئی مومن ان سے بغض رکھتا ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- عبداللہ بن عبدالرحمٰن سے مراد ابونصر وراق ہیں اور ان سے سفیان ثوری نے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں علی رضی الله عنہ سے بھی روایت آئی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 4264) (ضعیف) (سند میں مساور حمیری اور اس کی ماں دونوں مجہول راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: (حديث أبو سعيد) ضعيف الإسناد جدا، (حديث المساور الحميري عن أمه) ضعيف (حديث المساور الحميري عن أمه) ، المشكاة (6091) // ضعيف الجامع الصغير (6330) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3717 ب) سنده حسن
مساور الحميري وأمه وثقهما الترمذي والحاكم (173/4 ح 7328) والذهبي فالسند حسن