Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
18. باب فِي مَنَاقِبِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضى الله عنه
باب: عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3684
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ الْوَاسِطِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ ابْنُ أَخِي مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ لِأَبِي بَكْرٍ: يَا خَيْرَ النَّاسِ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَمَا إِنَّكَ إِنْ قُلْتَ ذَاكَ فَلَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ عَلَى رَجُلٍ خَيْرٍ مِنْ عُمَرَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِذَاكَ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ عمر نے ابوبکر رضی الله عنہما سے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے بہتر انسان! اس پر ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا: سنو! اگر تم ایسا کہہ رہے ہو تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: عمر سے بہتر کسی آدمی پر سورج طلوع نہیں ہوا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور اس کی سند قوی نہیں ہے،
۲- اس باب میں ابو الدرداء رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6589) (موضوع) (سند میں عبد الرحمن ابن اخی محمد بن منکدر اور عبد اللہ بن داود ابو محمد التمار دونوں ضعیف راوی ہیں، اور دونوں کی متابعت نہیں کی جائے گی، حدیث کو ابن الجوزی اور ذہبی اور البانی نے موضوع کہا ہے، اور اس کے باطل ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ یہ قطعی طور پر صحیح اور ثابت حدیث کے مخالف ہے کہ سب سے بہتر جن پر سورج طلوع ہوا وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء ورسل ہیں، اس کے بعد ابوبکر ہیں، جیسا کہ حدیث میں آیا: انبیاء ورسل کے بعد کسی پر سورج کا وغروب نہیں ہوا جو ابوبکر سے افضل ہو، الضعیفة: 1357)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (1357) // ضعيف الجامع الصغير (5097) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3684) إسناده ضعيف
عبدالله بن داود الوسطي: ضعيف (تق:3298) والحديث ضعفه الذهبي جدًا بقوله: ”والحديث شبه موضوع“ (تلخيص المستدرك 90/3 ح 4508

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3684 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3684  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبد الرحمن ابن اخی محمد بن منکدر اور عبد اللہ بن داود ابومحمد التمار دونوں ضعیف راوی ہیں،
اور دونوں کی متابعت نہیں کی جائے گی،
حدیث کو ابن الجوزی اور ذہبی اور البانی نے موضوع کہا ہے،
اور اس کے باطل ہونے کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ یہ قطعی طور پر صحیح اور ثابت حدیث کے مخالف ہے کہ سب سے بہتر جن پر سورج طلوع ہوا وہ نبی اکرمﷺاور دیگر انبیاء ورسل ہیں،
اس کے بعد ابوبکر ہیں،
جیسا کہ حدیث میں آیا: انبیاء ورسل کے بعد کسی پر سورج کا وغروب نہیں ہوا جو ابوبکر سے افضل ہو،
الضعیفة:1357)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3684