Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: فضائل و مناقب
13. باب فِي سِنِّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمْ كَانَ حِينَ مَاتَ
باب: وفات کے وقت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی عمر کتنی تھی؟
حدیث نمبر: 3650
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ , قَالَا: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمَّارٌ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: " تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ خَمْسٍ وَسِتِّينَ ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ پینسٹھ (۶۵) سال کے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الفضائل 33 (2353) (تحفة الأشراف: 6294) (شاذ) (سند صحیح ہے، لیکن ابن عباس رضی الله عنہما کو اس بابت وہم ہو گیا تھا، وفات کے وقت صحیح عمر 63سال ہے، دیکھیے ابن عباس ہی کا بیان حدیث رقم 3652 میں)»

وضاحت: ۱؎: دیکھئیے حاشیہ حدیث رقم: ۳۶۳۱۔

قال الشيخ الألباني: شاذ ومضى (3701) // (746 / 3883) //

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3650 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3650  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دیکھئے حاشہ حدیث رقم:3631۔

نوٹ:
(سند صحیح ہے،
لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اس بابت وہم ہو گیا تھا،
وفات کے وقت صحیح عمر 63 سال ہے،
دیکھیے ابن عباس ہی کا بیان حدیث رقم: 3652 میں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3650   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3622  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی بعثت اور بعثت کے وقت آپ کی عمر کا بیان`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو آپ پینسٹھ (۶۵) سال کے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3622]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہی بات شاذ ہے،
محفوظ بات یہ ہے کہ آپﷺ ترسٹھ سال کے تھے جیساکہ پچھلی حدیث میں ہے،
ممکن ہے کسی نے پیدائش کے سال اور وفات کے سال کو پورا پورا ایک سال جوڑ لیا ہو،
اوراس طرح پینسٹھ بتا دیا ہو؟۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3622