ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ پہلی وہ چیز جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ابتداء ہوئی اور جس وقت اللہ نے اپنے اعزاز سے آپ کو نوازنے اور آپ کے ذریعہ بندوں پر اپنی رحمت و بخشش کا ارادہ کیا وہ یہ تھی کہ آپ جو بھی خواب دیکھتے تھے اس کی تعبیر صبح کے پو پھٹنے کی طرح ظاہر ہو جاتی تھی ۱؎، پھر آپ کا حال ایسا ہی رہا جب تک اللہ نے چاہا، ان دنوں خلوت و تنہائی آپ کو ایسی مرغوب تھی کہ اتنی مرغوب کوئی اور چیز نہ تھی۔
وضاحت: ۱؎: یعنی جو خواب بھی آپ دیکھتے وہ بالکل واضح طور پر پورا ہو جاتا تھا، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ابتدائی حالت تھی، پھر کلامی وحی کا سلسلہ «اقراء باسم ربک» سے شروع ہو گیا۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3632
´باب` ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ پہلی وہ چیز جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی ابتداء ہوئی اور جس وقت اللہ نے اپنے اعزاز سے آپ کو نوازنے اور آپ کے ذریعہ بندوں پر اپنی رحمت و بخشش کا ارادہ کیا وہ یہ تھی کہ آپ جو بھی خواب دیکھتے تھے اس کی تعبیر صبح کے پو پھٹنے کی طرح ظاہر ہو جاتی تھی ۱؎، پھر آپ کا حال ایسا ہی رہا جب تک اللہ نے چاہا، ان دنوں خلوت و تنہائی آپ کو ایسی مرغوب تھی کہ اتنی مرغوب کوئی اور چیز نہ تھی۔ [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3632]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی جو خواب بھی آپﷺ دیکھتے وہ بالکل واضح طور پر پورا ہو جاتا تھا، یہ آپﷺ کی نبوت کی ابتدائی حالت تھی، پھر کلامی وحی کا سلسلہ ﴿إِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ﴾ سے شروع ہو گیا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3632