سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
120. باب فِي فَضْلِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ
باب: «لا حول ولا قوة إلا بالله» کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 3581
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، قَال: سَمِعْتُ مَنْصُورَ بْنَ زَاذَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ أَبِي شَبِيبٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ، أَنَّ أَبَاهُ دَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْدُمُهُ , قَالَ: فَمَرَّ بِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ صَلَّيْتُ فَضَرَبَنِي بِرِجْلِهِ وَقَالَ: " أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ؟ "، قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: " لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
قیس بن سعد بن عبادہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ان کے باپ
(سعد بن عبادہ) نے انہیں نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کرنے کے لیے آپ کے حوالے کر دیا، وہ کہتے ہیں: میں نماز پڑھ کر بیٹھا ہی تھا کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، آپ نے اپنے پیر سے
(مجھے اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے) ایک ٹھوکر لگائی پھر فرمایا:
”کیا میں تمہیں جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازہ نہ بتا دوں
“، میں نے کہا: کیوں نہیں ضرور بتائیے، آپ نے فرمایا:
”وہ
«لا حول ولا قوة إلا بالله» ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 130 (355) (تحفة الأشراف: 11097)، و مسند احمد (3/422) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (1746)
قال الشيخ زبير على زئي: (3584) إسناده ضعيف / د 2632