سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
109. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3561
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بَعْثًا قِبَلَ نَجْدٍ فَغَنِمُوا غَنَائِمَ كَثِيرَةً وَأَسْرَعُوا الرَّجْعَةَ، فَقَالَ رَجَلٌ مِمَّنْ لَمْ يَخْرُجْ: مَا رَأَيْنَا بَعْثًا أَسْرَعَ رَجْعَةً وَلَا أَفْضَلَ غَنِيمَةً مِنْ هَذَا الْبَعْثِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى قَوْمٍ أَفْضَلُ غَنِيمَةً وَأَسْرَعُ رَجْعَةً، قَوْمٌ شَهِدُوا صَلَاةَ الصُّبْحِ ثُمَّ جَلَسُوا يَذْكُرُونَ اللَّهَ حَتَّى طَلَعَتْ عَلَيْهِمُ الشَّمْسُ فَأُولَئِكَ أَسْرَعُ رَجْعَةً وَأَفْضَلُ غَنِيمَةً ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَحَمَّادُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ الْمَدَنِيُّ , وَهُوَ أَبُو إِبْرَاهِيمَ الْأَنْصَارِيُّ الْمُزَنِيُّ، وَهُوَ ضَعِيفٌ فِي الْحَدِيثِ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے نجد کی طرف ایک فوج بھیجی تو اس نے بہت ساری غنیمت حاصل کیا اور جلد ہی لوٹ آئی،
(جنگ میں) نہ جانے والوں میں سے ایک نے کہا: میں نے اس فوج سے بہتر کوئی فوج نہیں دیکھی جو اس فوج سے زیادہ جلد لوٹ آنے والی اور زیادہ مال غنیمت لے کر آنے والی ہو۔ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کیا میں تم لوگوں کو ایک ایسے لوگوں کی ایک جماعت نہ بتاؤں جو زیادہ غنیمت والی اور جلد واپس آ جانے والی ہو؟ یہ وہ لوگ ہیں جو نماز فجر میں حاضر ہوتے ہیں پھر بیٹھ کر اللہ کا ذکر کرتے ہیں یہاں تک کہ سورج نکل آتا ہے یہ لوگ
(ان سے) جلد لوٹ آنے والے اور
(ان سے) زیادہ مال غنیمت لانے والے ہیں
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- حماد بن ابی حمید یہ محمد بن ابی حمید ہیں، اور یہ ابوابراہیم انصاری مدنی ہیں
۱؎۔ حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10400) (ضعیف) (سند میں ”محمد بن أبی حمید المقلب بـ ”حماد“ ضعیف ہیں)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ان کا نام محمد ہے، حماد ان کا لقب ہے اور ابوابراہیم ان کی کنیت ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (1 / 166) ، الصحيحة تحت الحديث (3531) // ضعيف الجامع الصغير (2164) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3561) إسناده ضعيف
حماد بن أبى حميد: ضعيف (تقدم: 2151) وهو: محمد بن أبى حميد
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3561 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3561
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ان کا نام محمد ہے،
حماد ان کا لقب ہے اور ابو ابراہیم ان کی کنیت ہے۔
نوٹ:
(سند میں ”محمد بن أبی حمید المقلب بـ ”حماد“ ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3561