سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
86. باب
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3516
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا زَنْفَلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ إِذَا أَرَادَ أَمْرًا قَالَ: اللَّهُمَّ خِرْ لِي وَاخْتَرْ لِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ زَنْفَلٍ وَهُوَ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَيُقَالُ لَهُ زَنْفَلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَرَفِيُّ وَكَانَ يَسْكُنُ عَرَفَاتٍ، وَتَفَرَّدَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَا يُتَابَعُ عَلَيْهِ.
ابوبکر صدیق رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی کام کا ارادہ کرتے تو یہ دعا فرماتے:
«اللهم خر لي واختر لي» ”اے اللہ! میرے لیے بہتر کا انتخاب فرما اور میرے لیے بہتر پسند فرما
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے
۲- اور ہم اسے زنفل کی روایت کے سوا اور کسی سند سے نہیں جانتے، اور یہ محدثین کے نزدیک ضعیف ہیں، اور انہیں زنفل بن عبداللہ عرفی بھی کہتے ہیں، وہ عرفات میں رہتے تھے، وہ اس حدیث میں منفرد ہیں، یعنی یہ روایت صرف انہوں نے ہی بیان کی ہے
(کسی اور نے نہیں) اور کسی نے بھی ان کی متابعت نہیں کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6638) (ضعیف) (سند میں ”زنفل“ ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1515) // ضعيف الجامع الصغير (4330) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3516) إسناده ضعيف
زنفل بن عبدالله: ضعيف (تق:2038)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3516 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3516
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میرے لیے بہتر کا انتخاب فرما اور میرے لیے بہتر پسند فرما۔
نوٹ:
(سند میں ”زنفل“ ضعیف ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3516