سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
73. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 3489
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، قَال: سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَانَ يَدْعُو: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعَفَافَ وَالْغِنَى ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے:
«اللهم إني أسألك الهدى والتقى والعفاف والغنى» ”اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت کا طالب ہوں، تقویٰ کا طلب گار ہوں، پاکدامنی کا خواہشمند ہوں، مالداری اور بے نیازی چاہتا ہوں
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکر والدعاء 18 (2721)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 2 (3832) (تحفة الأشراف: 9507) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3832)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3489 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3489
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت کا طالب ہوں،
تقویٰ کا طلب گار ہوں،
پاکدامنی کا خواہشمند ہوں،
مالداری اور بے نیازی چاہتا ہوں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3489
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3832
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم إني أسألك الهدى والتقى والعفاف والغنى» ”اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، پرہیزگاری، پاکدامنی اور دل کی مالدرای چاہتا ہوں۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3832]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اللہ تعالیٰ ہی ہر قسم کے شر سے محفوظ رکھنے والا ہے۔
(2)
یہ دعا کئی طرح کے شرور سے حفاظت کا سوال ہے۔
ہدایت گمراہی سے، تقویٰ گناہ سے، عفاف وعفت غیر شریفانہ عادتوں اور بے حیائی سے، غنائے قلب طمع و بخل سے اور غنائے ظاہری دنیوی ضروریات کے لیے کسی کے سامنے دست سوال دراز کرنے سےحفاطت کا باعث ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3832
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6906
حضرت زید بن راقم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔ میں تمھیں اس طرح بیان کرتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے۔آپ دعا کیا کرتے تھے۔"اے اللہ! میں تیری پناہ لیتا ہوں کم ہمتی،بے بسی اور سستی،کاہلی اور بزدلی سے،بخیلی اور کنجوسی سے اور انتہائی درجہ کے بڑھاپے سے اور قبر کے عذاب سے اے میرے اللہ! میرے نفس کو تقوی عطا فر اور اس کو پاک صاف کردے تو ہی اس کا سب سے بہتر تزکیہ فرمانے والا ہے ہے تو ہی اس کا سر پرست اور کار ساز ہے اے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:6906]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
علم غیر نافع،
قلب غیر خاشع اور ہوس ناک نفس جس کی ہوس و حرص ختم ہی نہ ہو اور وہ دعا جو مقبول نہ ہو،
اسے اللہ کی پناہ کی درخواست کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اے اللہ:
علم نافع عطا فرما،
نفس کو ہوس ناکی سے پاک کر کے قناعت بخش،
قلب کو خشوع سے متصف فرما اور دعا کو قبول فرما۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6906