Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
61. باب مِنْهُ
باب: صبح و شام کے اذکار سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 3470
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ، عَنْ مَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ لِأَصْحَابِهِ: " قُولُوا: سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ مِائَةَ مَرَّةٍ، مَنْ قَالَهَا مَرَّةً كُتِبَتْ لَهُ عَشْرًا، وَمَنْ قَالَهَا عَشْرًا كُتِبَتْ لَهُ مِائَةً، وَمَنْ قَالَهَا مِائَةً كُتِبَتْ لَهُ أَلْفًا، وَمَنْ زَادَ زَادَهُ اللَّهُ، وَمَنِ اسْتَغْفَرَ اللَّهَ غَفَرَ لَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے فرمایا: «سبحان الله وبحمده» کہا کرو، جس نے یہ کلمہ ایک بار کہا اس کے لیے دس نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جس نے دس بار کہا اس کے لیے سو نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جس نے سو بار کہا اس کے لیے ایک ہزار نیکیاں لکھی جائیں گی، اور جو زیادہ کہے گا اللہ اس کی نیکیوں میں بھی اضافہ فرما دے گا، اور جو اللہ سے بخشش چاہے گا اللہ اس کو بخش دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 62 (160) (تحفة الأشراف: 8446) (ضعیف جداً) (سند میں مطر الوراق بہت زیادہ غلطیاں کیا کرتے تھے، اور داود بن زبرقان متروک راوی ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، الضعيفة (4067) // ضعيف الجامع الصغير (4119) //

قال الشيخ زبير على زئي: (3470) إسناده ضعيف جدًا
داود بن الزبرقان: متروك إلخ (تقدم: 3207) و روي النسائي بسند آخر عن مطر الوراق عن نافع عن ابن عمر قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اذكروا عبادالله فإن العبد إذا قال: سبحان الله وبحمده، كتب الله له بها عشرًا، ومن عشر إلى مائة ومن مائة ألف فمن زاد زاد الله له ومن استغفر غفر الله له۔“ عمل اليوم والليلة:160، السنن الكبري 8899) وسنده حسن وهو يغني عنه

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3470 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3470  
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(سند میں مطر الوراق بہت زیادہ غلطیاں کیا کرتے تھے،
اور داود بن زبرقان متروک راوی ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3470