سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
40. باب مَا جَاءَ مَا يَقُولُ عِنْدَ الْكَرْبِ
باب: تکلیف و مصیبت کے وقت کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3436
حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ الْمَخْزُومِيُّ الْمَدَنِيُّ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْفَضْلِ، عَنِ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا أَهَمَّهُ الْأَمْرُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ، فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ، وَإِذَا اجْتَهَدَ فِي الدُّعَاءِ، قَالَ: يَا حَيُّ يَا قَيُّومُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مشکل معاملے سے دوچار ہوتے تو اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاتے پھر کہتے:
«سبحان الله العظيم» ”اللہ پاک و برتر ہے
“ اور جب جی جان لگا کر دعا کرتے تو کہتے:
«يا حي يا قيوم» ”اے زندہ ذات! اے کائنات کا نظام چلانے والے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12941) (ضعیف جداً) (سند میں ابراہیم بن فضل مخزومی متروک الحدیث ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا الكلم الطيب (119 / 77) ، // ضعيف الجامع الصغير (4356) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3436) إسناده ضعيف جدًا
إبراهيم بن الفضل: متروك (تقدم:2687)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3436 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3436
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابراہیم بن فضل مخزومی متروک الحدیث ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3436