Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
36. باب مَا يَقُولُ إِذَا دَخَلَ السُّوقَ
باب: بازار میں داخل ہو تو کیا پڑھے؟
حدیث نمبر: 3429
حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَالْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ وَهُوَ قَهْرَمَانُ آلِ الزُّبَيْرِ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ قَالَ فِي السُّوقِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ بِيَدِهِ الْخَيْرُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ أَلْفِ حَسَنَةٍ وَمَحَا عَنْهُ أَلْفَ أَلْفِ سَيِّئَةٍ وَبَنَى لَهُ بَيْتًا فِي الْجَنَّةِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ هَذَا هُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ تَكَلَّمَ فِيهِ بَعْضُ أَصْحَابِ الْحَدِيثِ، وَقَدْ رَوَى عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرً أَحَادِيثَ لا يُتَابَعُ عَلَيْهَا، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ. وَرَوَاهُ يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ الطَّائِفِيُّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
عمرو بن دینار زبیر رضی الله عنہ کے گھر کے منتظم کار، سالم بن عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے، اور وہ اپنے باپ سے اور وہ ان کے دادا عمر رضی الله عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بازار جاتے ہوئے یہ دعا پڑھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير وهو على كل شيء قدير» ۱؎ تو اللہ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھ دے گا اور دس لاکھ اس کے گناہ مٹا دے گا اور جنت میں اس کے لیے ایک گھر بنائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ عمرو بن دینار بصریٰ شیخ ہیں، اور بعض اصحاب حدیث نے ان کے بارے میں کلام کیا ہے
۲- یحییٰ بن سلیم طائفی نے یہ حدیث عمران بن مسلم سے، عمران نے عبداللہ بن دینار سے، اور عبداللہ بن دینار نے ابن عمر رضی الله عنہما کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، اور اس میں انہوں نے عمر رضی الله عنہ سے روایت کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن انظر ما قبله (3428)

قال الشيخ زبير على زئي: (3429) إسناده ضعيف / جه 2235
عمرو بن دينار قهرمان آل الزبير: ضعيف (تق:5025) وللحديث شواهد ضعيفة عند الحاكم (538/1،539) وغيره

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3429 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ ندیم ظہیر حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ترمذی 3429  
فوائد:
یہ روایت کئی طریق سے مروی ہے
لیکن تمام طرق ضعیف ہیں۔
سنن ترمذی کی روایت میں ازہر بن سنان راوی ضعیف ہے
اور سنن ابن ماجہ میں حماد بن عمرو ضعیف ہے۔
اس کے علاوہ یہ روایت کتاب الدعاء للطبرانی (۷۹۳، ۷۹۲) مستدرک حاکم (۵۳۹/۱ ح ۱۹۷۵) وغیرہ میں بھی ضعیف سندوں کے ساتھ موجود ہے۔
الغرض مذکورہ روایت اپنے تمام طرق کے ساتھ ضعیف ہے۔
   ماہنامہ السنہ جہلم، حدیث/صفحہ نمبر: 23   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2235  
´بازار اور اس میں جانے کا بیان۔`
عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بازار میں داخل ہوتے وقت دعا یہ پڑھے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير كله وهو على كل شيء قدير» اکیلے اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کے لیے حکمرانی ہے، اور اسی کے لیے ہر طرح کی حمد و ثناء ہے، وہی زندگی، اور موت دیتا ہے، اور وہ زندہ ہے، اس کے لیے موت نہیں، اسی کے ہاتھ میں سارا خیر ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھے گا، اور اس کی دس لاکھ ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2235]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
جائز ضرورت کے لیے بازار میں جانا جائز ہے۔

(2)
جہاں کا ماحول اللہ سے غفلت کا ہو، وہاں اللہ کو یاد کرنا بہت ثواب کا کام ہے۔

(3)
سنت کے مطابق ادا کیا جانے والا بظاہر معمولی نیک کام بھی اللہ کےہاں بہت مقام رکھتا ہے۔

(4)
مسنون اذکار کا اہتمام کرنا چاہیے اور خود ساختہ اذکار سے بچنا چاہیے۔

(5)
اس حدیث پر عمل کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ روایت بعض کے نزدیک حسن ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2235   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3428  
´بازار میں داخل ہو تو کیا پڑھے؟`
عمر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھی: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو حي لا يموت بيده الخير وهو على كل شيء قدير» نہیں کوئی معبود برحق ہے مگر اللہ اکیلا، اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اسی کے لیے ملک (بادشاہت) ہے اور اسی کے لیے حمد و ثناء ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے، وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں، اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے، تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھتا ہے اور اس کی دس لاکھ برائیا۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3428]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نہیں کوئی معبود برحق ہے مگر اللہ اکیلا،
اس کا کوئی شریک نہیں ہے،
اسی کے لیے ملک (بادشاہت) ہے اور اسی کے لیے حمدوثناء ہے وہی زندہ کرتا اور وہی مارتا ہے،
وہ زندہ ہے کبھی مرے گا نہیں،
اسی کے ہاتھ میں ساری بھلائیاں ہیں،
اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3428