Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
21. باب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ عِنْدَ الْمَنَامِ
باب: سوتے وقت قرآن پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3402
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ كُلَّ لَيْلَةٍ جَمَعَ كَفَّيْهِ ثُمَّ نَفَثَ فِيهِمَا، فَقَرَأَ فِيهِمَا: قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ وَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا مَا اسْتَطَاعَ مِنْ جَسَدِهِ يَبْدَأُ بِهِمَا عَلَى رَأْسِهِ وَوَجْهِهِ وَمَا أَقْبَلَ مِنْ جَسَدِهِ، يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب اپنے بستر پر آتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کرتے، پھر ان دونوں پر یہ سورتیں: «قل هو الله أحد»، «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» ۱؎ پڑھ کر پھونک مارتے، پھر ان دونوں ہتھیلیوں کو اپنے جسم پر جہاں تک وہ پہنچتیں پھیرتے، اور شروع کرتے اپنے سر، چہرے اور بدن کے اگلے حصے سے، اور ایسا آپ تین بار کرتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الدعوات 12 (6319)، سنن ابی داود/ الأدب 107 (5056)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 15 (3875) (تحفة الأشراف: 16537) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: انہیں معوذات کہا جاتا ہے، کیونکہ ان کے ذریعہ سے اللہ رب العالمین کے حضور پناہ کی درخواست کی جاتی ہے، معلوم ہوا کہ سوتے وقت ان سورتوں کو پڑھنا چاہیئے تاکہ سوتے میں اللہ کی پناہ حاصل ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3402 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3402  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
انہیں معوذات کہا جاتا ہے،
کیوں کہ ان کے ذریعہ سے اللہ رب العالمین کے حضور پناہ کی درخواست کی جاتی ہے،
معلوم ہوا کہ سوتے وقت ان سورتوں کو پڑھنا چاہیے تاکہ سوتے میں اللہ کی پناہ حاصل ہو جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3402   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5056  
´سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب اپنے بچھونے پر سونے آتے تو اپنی ہتھیلیوں کو ملاتے پھر ان میں پھونکتے اور ان میں «قل هو الله أحد» «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس» پڑھتے، پھر ان کو جہاں تک وہ پہنچ سکتیں اپنے بدن پر پھیرتے، اپنے سر، چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے پھیرنا شروع کرتے، ایسا آپ تین بار کرتے۔ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5056]
فوائد ومسائل:
سوتے وقت آخری تین سورتوں کا دم بہت سی ظاہری اور باطنی بیماریوں بالخصوص نظر بد جادو اور شیطانی اثرات کا علاج ہے۔
بشرط یہ کہ انسان ایمان ویقین کےساتھ پابندی سے عمل کرے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5056   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5017  
5017. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ہر رات جب بستر پر تشریف لاتے تو دونوں ہاتھوں کو ملا کر ان پر پھونک مارتے اور ان پر ﴿قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ ﴿قُل أعوذُ بِربِ الفلقِ﴾ ﴿قُل أعوذُ بربِ الناسِ﴾ پڑھتے پھر ان دونوں ہاتھوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ پہلے سر مبارک اور چہرہ انور پر ہاتھ پھیرتے پھر باقی جسم ہر۔ اس طرح آپ ﷺ تین مرتبہ یہ عمل کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5017]
حدیث حاشیہ:
ایک مرتبہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضر ت عبد اللہ بن اسلم کے سینے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا کہہ! وہ نہ سمجھے کہ کیا کہیں پھر فرمایا کہہ! تو انہوں نے ﴿قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ پڑھی۔
آپ نے فرمایا کہہ! پھر ﴿قُل أعوذُ بِربِ الفلقِ﴾ پڑھی آپ نے پھر یہی فرمایا تو ﴿قُل أعوذُ بربِ الناسِ﴾ پڑھی تو آپ نے فرمایا اسی طرح پناہ مانگا کر ان جیسی پناہ مانگنے کی اورسورتیں نہیں ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5017   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5748  
5748. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں پر قل ھو اللہ احد اور معوذ پڑھ کر پھونکتے پھر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے اور جسم کے جس حصے تک ہاتھ جاتا وہاں پھیرتے۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: جب آپ بیمار ہوئے تو مجھے اس طرح کرنے کا حکم دیا (راوی حدیث) یونس بیان کرتے ہیں: میں نے ابن شہاب کو دیکھا کہ وہ بھی جب بستر پر لیٹتے تو اس طرح کرتے تھے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5748]
حدیث حاشیہ:
ان سورتوں کا پڑھ کر دم کرنا مسنون ہے اللہ پاک جملہ بدعات مروجہ وشرکیہ دم جھاڑ وں سے بچا کر سنت ماثور ہ دعاؤں کو وظیفہ بنانے کی ہر مسلمان کو سعادت بخشے آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5748   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5017  
5017. سیدنا عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ہر رات جب بستر پر تشریف لاتے تو دونوں ہاتھوں کو ملا کر ان پر پھونک مارتے اور ان پر ﴿قُل ھُوَ اللہُ أَحَد﴾ ﴿قُل أعوذُ بِربِ الفلقِ﴾ ﴿قُل أعوذُ بربِ الناسِ﴾ پڑھتے پھر ان دونوں ہاتھوں کو جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر پھیرتے تھے۔ پہلے سر مبارک اور چہرہ انور پر ہاتھ پھیرتے پھر باقی جسم ہر۔ اس طرح آپ ﷺ تین مرتبہ یہ عمل کرتے تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5017]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پہلے ہاتھوں پر پھونک مارتے پھر معوذات پڑھتے تھے۔
حالانکہ اس کا کوئی بھی قائل نہیں اور نہ اس کا کوئی فائدہ ہی ہے کیونکہ پڑھنے کے بعد پھونک مارنے سے برکت کی امید کی جا سکتی ہے۔
ممکن ہے کہ اس سے مقصود جادو گروں کی مخالفت ہو کیونکہ وہ پڑھ کر پھونک مارتے ہیں اور آپ نے پڑھنے سے پہلے پھونک ماری۔
(عمدة القاري: 559/13)
ہمارے رجحان کے مطابق دم کا طریقہ یہ ہے کہ معوذات پڑھ کر پھونک ماری جائے تا کہ نفحات طیبہ سے شفا کی امید کی جا سکے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5017   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5748  
5748. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنے دونوں ہاتھوں پر قل ھو اللہ احد اور معوذ پڑھ کر پھونکتے پھر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرے اور جسم کے جس حصے تک ہاتھ جاتا وہاں پھیرتے۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے فرمایا: جب آپ بیمار ہوئے تو مجھے اس طرح کرنے کا حکم دیا (راوی حدیث) یونس بیان کرتے ہیں: میں نے ابن شہاب کو دیکھا کہ وہ بھی جب بستر پر لیٹتے تو اس طرح کرتے تھے [صحيح بخاري، حديث نمبر:5748]
حدیث حاشیہ:
(1)
یہ اس بیماری کا واقعہ ہے جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تھی۔
شروع میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود ہی دم کرتے تھے، جب بیماری نے شدت اختیار کر لی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو حکم دیا، وہ آپ کو دم کرتی تھیں۔
(2)
امام بخاری رحمہ اللہ نے لفظ "نفث" سے عنوان ثابت کیا ہے کہ معوذات پڑھ کر اس طرح اپنے ہاتھوں پر پھونک مارتے کہ اس میں تھوڑا سا لعاب دہن بھی شامل ہو جاتا۔
کچھ حضرات کا خیال ہے کہ دم کرتے وقت نفث نہیں ہونا چاہیے لیکن یہ موقف درست نہیں جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں۔
ایک حدیث میں ہے کہ خیبر کے دن حضرت سلمہ بن اکوع کو چوٹ لگی تو لوگ کہنے لگے "سلمہ تو گیا" مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا تو آپ نے مجھ پر تین بار پھونک ماری جس میں ہلکا لعاب دہن بھی تھا، اس کے بعد اب تک مجھے اس کی کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔
(صحیح البخاری، المغازی، حدیث: 4206)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5748