سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
88. باب وَمِنْ سُورَةِ التَّكَاثُرِ
باب: سورۃ اتکاثر سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3355
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ الرَّازِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ، عَنِ الْحَجَّاجِ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: " مَا زِلْنَا نَشُكُّ فِي عَذَابِ الْقَبْرِ حَتَّى نَزَلَتْ: أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ سورة التكاثر آية 1 "، قَالَ أَبُو كُرَيْبٍ: مَرَّةً عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قَيْسٍ هُوَ رَازِيٌّ، وَعَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْمُلَائِيُّ كُوفِيٌّ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم عذاب قبر کے بارے میں برابر شک میں رہے، یہاں تک کہ سورۃ
«ألهاكم التكاثر» نازل ہوئی، تو ہمیں اس پر یقین حاصل ہوا۔ ابوکریب کبھی عمرو بن ابی قیس کہتے ہیں، تو یہ عمروبن قیس رازی ہیں - اور عمرو بن قیس ملائی کوفی ہیں اور یہ ابن ابی لیلیٰ سے روایت کرتے ہیں: اور وہ
(ابن ابی لیلیٰ) روایت کرتے ہیں منہال بن عمرو سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10095) (ضعیف الإسناد) (سند میں حجاج بن ارطاة ضعیف اور مدلس راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: (3355) إسناده ضعيف
حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس (تقدم:527) وتابعه محمد ابن أبى ليلي فى سند المؤلف و محمد ابن أبى ليلي: ضعيف (تقدم:194)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3355 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3355
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں حجاج بن ارطاۃ ضعیف اور مدلس راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3355