Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
70. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمُدَّثِّرِ
باب: سورۃ المدثر سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3327
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ نَاسٌ مِنَ الْيَهُودِ لِأُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَلْ يَعْلَمُ نَبِيُّكُمْ كَمْ عَدَدُ خَزَنَةِ جَهَنَّمَ؟ قَالُوا: لَا نَدْرِي حَتَّى نَسْأَلَ نَبِيَّنَا، فَجَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ غُلِبَ أَصْحَابُكَ الْيَوْمَ، قَالَ: " وَبِمَا غُلِبُوا؟ " قَالَ: سَأَلَهُمْ يَهُودُ: هَلْ يَعْلَمُ نَبِيُّكُمْ كَمْ عَدَدُ خَزَنَةِ جَهَنَّمَ؟ قَالَ: " فَمَا قَالُوا؟ " قَالَ: قَالُوا: لَا نَدْرِي حَتَّى نَسْأَلَ نَبِيَّنَا، قَالَ: " أَفَغُلِبَ قَوْمٌ سُئِلُوا عَمَّا لَا يَعْلَمُونَ، فَقَالُوا: لَا نَعْلَمُ حَتَّى نَسْأَلَ نَبِيَّنَا، لَكِنَّهُمْ قَدْ سَأَلُوا نَبِيَّهُمْ "، فَقَالُوا: أَرِنَا اللَّهَ جَهْرَةً، عَلَيَّ بِأَعْدَاءِ اللَّهِ إِنِّي سَائِلُهُمْ عَنْ تُرْبَةِ الْجَنَّةِ وَهِيَ الدَّرْمَكُ، فَلَمَّا جَاءُوا قَالُوا: يَا أَبَا الْقَاسِمِ كَمْ عَدَدُ خَزَنَةِ جَهَنَّمَ؟ قَالَ: هَكَذَا وَهَكَذَا فِي مَرَّةٍ عَشَرَةٌ وَفِي مَرَّةٍ تِسْعَةٌ، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ لَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا تُرْبَةُ الْجَنَّةِ؟ " قَالَ: فَسَكَتُوا هُنَيْهَةً ثُمَّ قَالُوا: خُبْزَةٌ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْخُبْزُ مِنَ الدَّرْمَكِ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ کچھ یہودیوں نے بعض صحابہ سے پوچھا: کیا تمہارا نبی جانتا ہے کہ جہنم کے نگراں کتنے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہم نہیں جانتے مگر پوچھ کر جان لیں گے، اسی دوران ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، کہا: اے محمد! آج تو تمہارے ساتھی ہار گئے، آپ نے پوچھا: کیسے ہار گئے؟ اس نے کہا: یہود نے ان سے پوچھا کہ کیا تمہارا نبی جانتا ہے کہ جہنم کے نگراں کتنے ہیں؟ آپ نے پوچھا: انہوں نے کیا جواب دیا؟ اس نے کہا: انہوں نے کہا: ہمیں نہیں معلوم، ہم اپنے نبی سے پوچھ کر بتا سکتے ہیں، آپ نے فرمایا: کیا وہ قوم ہاری ہوئی مانی جاتی ہے جس سے ایسی چیز پوچھی گئی ہو جسے وہ نہ جانتی ہو اور انہوں نے کہا ہو کہ ہم نہیں جانتے جب تک کہ ہم اپنے نبی سے پوچھ نہ لیں؟ (اس میں ہارنے کی کوئی بات نہیں ہے) البتہ ان لوگوں نے تو اس سے بڑھ کر بےادبی و گستاخی کی بات کی، جنہوں نے اپنے نبی سے یہ سوال کیا کہ ہمیں اللہ کو کھلے طور پر دکھا دو، آپ نے فرمایا: اللہ کے ان دشمنوں کو ہمارے سامنے لاؤ میں ان سے جنت کی مٹی کے بارے میں پوچھتا ہوں، وہ نرم مٹی ہے، جب وہ سب یہودی آ گئے تو انہوں نے کہا: اے ابوالقاسم! جہنم کے نگراں لوگوں کی کتنی تعداد ہے؟ آپ نے اس طرح ہاتھ سے اشارہ فرمایا: ایک مرتبہ دس (انگلیاں دکھائیں) اور ایک مرتبہ نو (کل ۱۹) انہوں نے کہا: ہاں، (آپ نے درست فرمایا) اب آپ نے پلٹ کر ان سے پوچھا: جنت کی مٹی کا ہے کی ہے؟ راوی کہتے ہیں: وہ لوگ تھوڑی دیر خاموش رہے، پھر کہنے لگے: ابوالقاسم! وہ روٹی کی ہے، آپ نے فرمایا: روٹی میدہ (نرم مٹی) کی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے مجالد کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2351) (ضعیف) (سند میں مجالد ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت: ۱؎: مؤلف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ «وما جعلنا أصحاب النار إلا ملائكة» (المدثر: ۳۱) کی تفسیر میں لائے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (3348) // ضعيف الجامع الصغير (2937) مختصرا //

قال الشيخ زبير على زئي: (3327) إسناده ضعيف
مجالد: ضعيف (تقدم:653)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3327 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3327  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
مؤلف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ ﴿وَمَا جَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ إِلاَّ مَلَائِكَةً﴾ (المدثر: 31) کی تفسیرمیں لائے ہیں۔

نوٹ:
(سند میں مجالد ضعیف راوی ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3327