سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
69. باب وَمِنْ سُورَةِ الْجِنِّ
باب: سورۃ الجن سے بعض آیات کی تفسیر۔
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَوْلُ الْجِنِّ لِقَوْمِهِمْ: " لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا سورة الجن آية 19 قَالَ: لَمَّا رَأَوْهُ يُصَلِّي وَأَصْحَابُهُ يُصَلُّونَ بِصَلَاتِهِ فَيَسْجُدُونَ بِسُجُودِهِ، قَالَ: تَعَجَّبُوا مِنْ طَوَاعِيَةِ أَصْحَابِهِ لَهُ قَالُوا لِقَوْمِهِمْ: لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا سورة الجن آية 19 "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اور اسی سند سے مروی ہے کہ ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: یہ بھی جنوں کا ہی قول ہے، انہوں نے اپنی قوم سے کہا:
«لما قام عبد الله يدعوه كادوا يكونون عليه لبدا» ”اور جب اللہ کا بندہ اس کی عبادت کے لیے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ وہ بھڑ بن کر اس پر پل پڑیں
“ (الجن: ۱۹)۔ ابن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: جب انہوں نے آپ کو نماز پڑھتے دیکھا اور دیکھا کہ آپ کے صحابہ آپ کی اقتداء کرتے ہوئے آپ کی طرح نماز پڑھ رہے ہیں اور آپ کے سجدہ کی طرح سجدہ کر رہے ہیں تو وہ آپ کے اصحاب کی آپ کی اطاعت دیکھ کر حیرت میں پڑ گئے، انہوں نے اپنی قوم سے کہا:
«لما قام عبد الله يدعوه كادوا يكونون عليه لبدا» ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس آیت کی کئی تفسیریں مروی ہیں، ایک تو یہی ابن عباس کی تفسیر، جس کے مطابق «كادوا يكونون عليه لبدا» (الجن: ۱۹) سے مراد صحابہ کرام ہیں، یعنی: صحابہ آپ کی اطاعت ایسے کرتے ہیں جیسے کوئی بھیڑ کسی بات پر پل پڑے، لیکن ابن کثیر نے اگلی آیت سے، استدلال کرتے ہوئے یہ معنی بیان کیا ہے کہ اس سے مراد مشرک جن و انس ہیں جو آپ کو عبادت کرتے دیکھ کر بھیڑ بن کر پل پڑے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: (قول ابن عباس: ما قرأ رسول الله صلى الله عليه وسلم على الجن ... إلى قوله: وإنما أوحى إليه قول الجن) صحيح، (وقول ابن عباس: قول الجن لقومهم * (لما قام عبد الله.....) * إلى قوله: قالوا لقومهم * (لما قام عبد الله.....) *) صحيح الإسناد