سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
61. باب وَمِنْ سُورَةِ الصَّفِّ
باب: سورۃ الصف سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3309
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، قَالَ: قَعَدْنَا نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَذَاكَرْنَا، فَقُلْنَا: لَوْ نَعْلَمُ أَيَّ الْأَعْمَالِ أَحَبَّ إِلَى اللَّهِ لَعَمِلْنَاهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: " سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ {1} يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لا تَفْعَلُونَ {2} سورة الصف آية 1-2 "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا ابْنُ سَلَامٍ، قَالَ يَحْيَى: فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ ابْنُ كَثِيرٍ: فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَقَرَأَهَا عَلَيْنَا ابْنُ كَثِيرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ خُولِفَ مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ فِي إِسْنَادِ هَذَا الْحَدِيثِ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، وَرَوَى ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، أَوْ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ، وَرَوَى الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، نَحْوَ رِوَايَةِ مُحَمَّدِ بْنِ كَثِيرٍ.
عبداللہ بن سلام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم چند صحابہ بیٹھے ہوئے تھے، آپس میں باتیں کرنے لگے، ہم نے کہا: اگر ہم جان پاتے کہ کون سا عمل اللہ کو زیادہ پسند ہے تو ہم اسی پر عمل کرتے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
«سبح لله ما في السموات وما في الأرض وهو العزيز الحكيم يا أيها الذين آمنوا لم تقولون ما لا تفعلون» ”زمین و آسمان کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہے اور وہی غالب حکمت والا ہے، اے ایمان والو! تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو
“ (الصف: ۱-۳) ۱؎ عبداللہ بن سلام کہتے ہیں: یہ سورۃ ہمیں رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھ کر سنائی، ابوسلمہ کہتے ہیں: یہ سورۃ ہمارے سامنے ابن سلام نے پڑھی، اور یحییٰ کہتے ہیں: یہ سورۃ ہمارے سامنے ابوسلمہ نے پڑھ کر سنائی، اور محمد بن کثیر کہتے ہیں: ہمارے سامنے اسے اوزاعی نے پڑھ کر سنایا، اور عبداللہ کہتے ہیں: یہ سورۃ ہمیں ابن کثیر نے پڑھ کر سنائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کی اوزاعی سے روایت کرنے میں محمد بن کثیر کی مخالفت کی گئی ہے۔
(اس کی تفصیل یہ ہے) ۲- ابن مبارک نے اوزاعی سے روایت کی، اوزاعی نے یحییٰ بن ابی کثیر سے، یحییٰ نے ہلال بن ابومیمونہ سے، ہلال نے عطاء بن یسار سے، اور عطاء نے عبداللہ بن سلام سے، یا ابوسلمہ کے واسطہ سے عبداللہ بن سلام سے،
۳- ولید بن مسلم نے اوزاعی سے یہ حدیث اسی طرح روایت کی ہے جس طرح محمد بن کثیر نے روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 5340) (صحیح الإسناد)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: یہ تمنا کیوں کرتے ہو کہ اے کاش ہم جان لیتے کہ کون سا عمل اللہ کو زیادہ پسندیدہ ہے، تو ہم اس کو انجام دیتے، جبکہ تم ایسا نہیں کرتے (یعنی: اکثر ایسا نہیں کرتے) تو گویا تم وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3309 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3309
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
زمین وآسمان کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہے اور وہی غالب حکمت والا ہے،
اے ایمان والو! تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو (الصف: 1-3) یعنی:
یہ تمنا کیوں کرتے ہو کہ اے کاش ہم جان لیتے کہ کونسا عمل اللہ کو زیادہ پسندیدہ ہے،
تو ہم اس کو انجام دیتے،
جبکہ تم ایسا نہیں کرتے (یعنی:
اکثر ایسا نہیں کرتے) توگویا تم وہ بات کہتے ہو جو کرتے نہیں۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3309