Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
56. باب وَمِنْ سُورَةِ الْوَاقِعَةِ
باب: سورۃ الواقعہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3293
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا، وَإِنْ شِئْتُمْ فَاقْرَءُوا: وَظِلٍّ مَمْدُودٍ {30} وَمَاءٍ مَسْكُوبٍ {31} سورة الواقعة آية 30-31. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک درخت ہے، سوار اس کے سایہ میں سو سال تک چلے گا پھر بھی اس درخت کے سایہ کو عبور نہ کر سکے گا، اگر چاہو تو پڑھو «وظل ممدود وماء مسكوب» ان کے لیے دراز سایہ ہے اور (فراواں) بہتا ہوا پانی (الواقعہ: ۳۰)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1343) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3293 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3293  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان کے لیے دراز سایہ ہے اور (فراواں) بہتا ہوا پانی (الواقعہ: 30)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3293   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3251  
3251. حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جنت میں ایک درخت اتنا بڑا ہے کہ اگر سوار اس کے سائے میں سو برس تک چلتا رہے تب بھی اسے طے نہ کرسکے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3251]
حدیث حاشیہ:
سورۃ واقعہ میں اللہ پاک نے جنت کے سائے کے بارے میں فرمایا وظل ممدود (الواقعة: 30)
یعنی وہاں درختوں کا سایہ دور دراز تک پھیلا ہوگا۔
یا اللہ ہم سب اس کتاب کے قدر دانوں کو جنت کا وہ سایہ عطا فرمائیو۔
احادیث و آیات سے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ جنت ایک مجسم حقیقت کا نام ہے جو لوگ جنت کو محض خواب و خیال کی حد تک مانتے ہیں وہ خطرناک غلطی میں مبتلا ہیں۔
ایسے غلط خیال والوں کے لیے اگر جنت محض ایک خواب و ناقابل تعبیر ہی بن کر رہ جائے تو عجب نہیں ہے۔
اللهم لا تجعلنا منهم آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3251