سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
53. باب وَمِنْ سُورَةِ وَالنَّجْمِ
باب: سورۃ النجم سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3277
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ زِرَّ بْنَ حُبَيْشٍ، عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ: فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنَى سورة النجم آية 9 فَقَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ مَسْعُودٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " رَأَى جِبْرِيلَ وَلَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ.
شیبانی کہتے ہیں کہ میں نے زر بن حبیش سے آیت:
«فكان قاب قوسين أو أدنى» ”دو کمانوں کے برابر یا اس سے بھی کچھ کم فرق رہ گیا
“ (النجم: ۹)، کی تفسیر پوچھی تو انہوں نے کہا: مجھے ابن مسعود رضی الله عنہ نے خبر دی ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے جبرائیل کو دیکھا اور ان کے چھ سو پر تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 7 (3232)، وتفسیر سورة النجم 2 (4856)، و3 (4857)، صحیح مسلم/الإیمان 76 (174) (تحفة الأشراف: 9205) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3277 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3277
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دو کمانوں کے برابر یا اس سے بھی کچھ کم فرق رہ گیا (النجم: 9)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3277
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4857
4857. حضرت سلیمان شیبانی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے زر بن حبیش سے ان آیات کے متعلق پوچھا: ”صرف دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا یا اس سے بھی کم، پھر اس نے اس (اللہ) کے بندے کی طرف وحی کی جو وحی کی۔“ انہوں نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے ہمیں خبر دی تھی کہ حضرت محمد ﷺ نے حضرت جبریل کو دیکھا تھا جن کے چھ سو پر تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4857]
حدیث حاشیہ:
تو فاوحٰی الی عبدہ ما اوحٰی میں عبدہ کی ضمیر اللہ کی طرف پھرے گی اور فاوحٰی کی ضمیر حضرت جبرائیل علیہ السلام کی طرف قرینہ کلام بھی اسی کا مقتضی ہے کہ کیونکہ شدید القویٰ اور ذومرۃ یہ حضرت جبرائیل کے صفات ہیں بعضوں نے کہا خود پروردگار مراد ہے اس صورت میں اوحٰی اور عبدہ دونوں کی ضمیر اللہ کی طرف لوٹے گی۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4857
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4857
4857. حضرت سلیمان شیبانی سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے زر بن حبیش سے ان آیات کے متعلق پوچھا: ”صرف دو کمانوں کا فاصلہ رہ گیا یا اس سے بھی کم، پھر اس نے اس (اللہ) کے بندے کی طرف وحی کی جو وحی کی۔“ انہوں نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ نے ہمیں خبر دی تھی کہ حضرت محمد ﷺ نے حضرت جبریل کو دیکھا تھا جن کے چھ سو پر تھے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4857]
حدیث حاشیہ:
1۔
یہ وحی غالباً وہی تھی جو سورہ مدثر کی ابتدائی آیات پر مشتمل ہے۔
یہ وحی حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ کے بندے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر کی تھی۔
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو دیکھا تھا جیسا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مسلک ہے لہٰذا ان کے مذہب کے مطابق آیت کریمہ کے یہ معنی ہیں کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے اللہ کے بندے کی طرف وحی کی۔
2۔
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ اکثر مفسرین کے ہاں اس آیت کے یہ معنی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کی طرف وحی کی۔
(فتح الباري: 777/8)
اس صورت میں (أَوْحَىٰ اور عَبْدِهِ)
دونوں کی ضمیر اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹے گی۔
واللہ اعلم۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4857