سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
23. باب وَمِنْ سُورَةِ الْحَجِّ
باب: سورۃ الحج سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3171
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، وَإِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " لَمَّا أُخْرِجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَكَّةَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَخْرَجُوا نَبِيَّهُمْ لَيَهْلِكُنَّ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: أُذِنَ لِلَّذِينَ يُقَاتَلُونَ بِأَنَّهُمْ ظُلِمُوا وَإِنَّ اللَّهَ عَلَى نَصْرِهِمْ لَقَدِيرٌ سورة الحج آية 39 الْآيَةَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: لَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّهُ سَيَكُونُ قِتَالٌ "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے نکالے گئے تو ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنے نبی کو
(اپنے وطن سے) نکال دیا ہے، یہ لوگ ضرور ہلاک ہوں گے، تو اللہ تعالیٰ نے آیت
«أذن للذين يقاتلون بأنهم ظلموا وإن الله على نصرهم لقدير» ”ان لوگوں کو بھی لڑنے کی اجازت دے دی گئی جن سے مظلوم
(و کمزور) سمجھ کر جنگ چھیڑ رکھی گئی ہے، اللہ ان
(مظلومین) کی مدد پر قادر ہے
“ (الحج: ۳۹)، نازل فرمائی ابوبکر رضی الله عنہ نے کہا:
(جب یہ آیت نازل ہوئی تو) میں نے یہ سمجھ لیا کہ اب
(مسلمانوں اور کافروں میں) لڑائی ہو گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 5618) (ضعیف الإسناد) (سند میں سفیان بن وکیع صدوق لیکن ساقط الحدیث راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3171 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3171
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ان لوگوں کو بھی لڑنے کی اجازت دے دی گئی جن سے مظلوم (وکمزور) سمجھ کر جنگ چھیڑ رکھی گئی ہے،
اللہ ان (مظلومین) کی مدد پر قادر ہے (الحج: 39)
نوٹ1: (سند میں سفیان بن وکیع صدوق لیکن ساقط الحدیث راوی ہیں)
نوٹ2: (یہ حدیث ارسال کی وجہ سے ضعیف ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3171