سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
13. باب وَمِنْ سُورَةِ يُوسُفَ
باب: سورۃ یوسف سے بعض آیات کی تفسیر۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، وَعَبْدُ الرَّحِيمِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، نَحْوَ حَدِيثِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: مَا بَعَثَ اللَّهُ بَعْدَهُ نَبِيًّا إِلَّا فِي ثَرْوَةٍ مِنْ قَوْمِهِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: الثَّرْوَةُ الْكَثْرَةُ وَالْمَنَعَةُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ رِوَايَةِ الْفَضْلِ بْنِ مُوسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
فضل بن موسیٰ کی حدیث کی طرح ہی حدیث روایت ہے، مگر (ان کی حدیث میں ذرا سا فرق یہ ہے کہ) انہوں نے کہا: «ما بعث الله بعده نبيا إلا في ثروة من قومه» (اس حدیث میں «ذر وہ» کی جگہ «ثروه» ہے، اور «ثروة» کے معنی ہیں: زیادہ تعداد)۔ محمد بن عمرو کہتے ہیں: «ثروه» کے معنی کثرت اور شان و شوکت کے ہیں۔ یہ فضل بن موسیٰ کی روایت سے زیادہ اصح ہے اور یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (تحفة الأشراف: 15043، 15055) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن - باللفظ الآتى: