سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
12. باب وَمِنْ سُورَةِ هُودٍ
باب: سورۃ ہود سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3114
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ رَجُلًا أَصَابَ مِنَ امْرَأَةٍ قُبْلَةَ حَرَامٍ، فَأَتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ كَفَّارَتِهَا فَنَزَلَتْ وَأَقِمِ الصَّلاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ سورة هود آية 114، فَقَالَ الرَّجُلُ: أَلِي هَذِهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: لَكَ وَلِمَنْ عَمِلَ بِهَا مِنْ أُمَّتِي "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ایک
(غیر محرم) عورت کا ناجائز بوسہ لے لیا پھر نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر پوچھا کہ اس کا کفارہ کیا ہے؟ اس پر آیت
«وأقم الصلاة طرفي النهار وزلفا من الليل إن الحسنات يذهبن السيئات» نازل ہوئی، اس شخص نے پوچھا کیا یہ
(کفارہ) صرف میرے لیے ہے؟ آپ نے فرمایا:
”یہ تمہارے لیے ہے اور میری امت کے ہر اس شخص کے لیے جو یہ غلطی کر بیٹھے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3112 (تحفة الأشراف: 9386) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1398)