Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
9. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَنْفَالِ
باب: سورۃ الانفال سے بعض آیات کی تفسیر​۔
حدیث نمبر: 3080
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَدْرٍ قِيلَ لَهُ: عَلَيْكَ الْعِيرَ لَيْسَ دُونَهَا شَيْءٌ، قَالَ: فَنَادَاهُ الْعَبَّاسُ وَهُوَ فِي وَثَاقِهِ لَا يَصْلُحُ، وَقَالَ:" لِأَنَّ اللَّهَ وَعَدَكَ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ وَقَدْ أَعْطَاكَ مَا وَعَدَكَ "، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ بدر سے نمٹ چکے تو آپ سے کہا گیا (شام سے آتا ہوا) قافلہ آپ کی زد اور نشانے پر ہے، اس پر غالب آنے میں کوئی چیز مانع اور رکاوٹ نہیں ہے۔ تو عباس نے آپ کو پکارا، اس وقت وہ (قیدی تھے) زنجیروں میں بندھے ہوئے تھے، اور کہا: آپ کا یہ اقدام (اگر آپ نے ایسا کیا) تو درست نہ ہو گا، اور درست اس لیے نہ ہو گا کہ اللہ نے آپ سے دونوں گروہوں (قافلہ یا لشکر) میں سے کسی ایک پر فتح و غلبہ کا وعدہ کیا تھا ۱؎ اور اللہ نے آپ سے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کر دیا ہے، آپ نے فرمایا: تم سچ کہتے ہو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۱؎: یہ اللہ تعالیٰ کا قول: «وإذ يعدكم الله إحدى الطائفتين أنها لكم» (الانفال: ۷) کی طرف اشارہ ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 612) (ضعیف الإسناد) (سماک کی عکرمہ سے روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3080) إسناده ضعيف
سلسله سماك عن عكرمة: ضعيفة (تقدم: 65)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3080 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3080  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ اللہ تعالیٰ کا قول:
﴿وَإِذْ يَعِدُكُمُ اللّهُ إِحْدَى الطَّائِفَتِيْنِ أَنَّهَا لَكُمْ﴾  (الأنفال: 7) کی طرف اشارہ ہے۔

نوٹ:

(سماک کی عکرمہ سے روایت میں سخت اضطراب پایا جاتا ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3080