سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
7. باب وَمِنْ سُورَةِ الأَنْعَامِ
باب: سورۃ الانعام سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3069
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْبَصْرِيُّ الْحَرَشِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيُّ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: " أَتَى أُنَاسٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنَأْكُلُ مَا نَقْتُلُ وَلَا نَأْكُلُ مَا يَقْتُلُ اللَّهُ؟ فَأَنْزَلَ اللَّهُ فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كُنْتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ إِلَى قَوْلِهِ: وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ سورة الأنعام آية 118 ـ 121 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَيْضًا، وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگوں نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم وہ جانور کھائیں جنہیں ہم قتل
(یعنی ذبح) کرتے ہیں، اور ان جانوروں کو نہ کھائیں جنہیں اللہ قتل کرتا
(یعنی مار دیتا) ہے، تو اللہ نے
«فكلوا مما ذكر اسم الله عليه إن كنتم بآياته مؤمنين» سے
«وإن أطعتموهم إنكم لمشركون» ۱؎ تک نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اور یہ حدیث اس سند کے علاوہ دوسری سند سے بھی ابن عباس رضی الله عنہما سے مروی ہے،
۳- بعض نے اسے عطا بن سائب سے اور عطاء نے سعید بن جبیر کے واسطہ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الضحایا 13 (2819) (تحفة الأشراف: 5568) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: ”جو جانور اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا اس میں سے کھاؤ اگر تم اس کی آیات (حکموں) پر ایمان رکھتے ہو، کیا بات ہے (کیا وجہ ہے) کہ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اس میں سے نہیں کھاتے ہو۔ جب کہ وہ انہیں واضح طور پر بتا چکا ہے جو چیزیں اس نے تم پر حرام کر دی ہیں، ہاں اضطراری حالت ہو تو (بقدر ضرورت) اس (حرام) میں سے کھا سکتے ہو۔ بہت سے لوگ بغیر تحقیق کیے اپنی خواہشات و خیالات کو بنیاد بنا کر بہکاتے پھرتے ہیں، تیرا رب خوب جانتا ہے کہ حد سے بڑھنے والے کون لوگ ہیں، چھوڑ دو کھلے ہوئے گناہ کو اور چھپے ہوئے گناہ کو، جو لوگ گناہ کرتے ہیں، وہ اپنے کیے کی عنقریب سزا پائیں گے۔ اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، یہ کھانا گناہ ہے، اور شیاطین اپنے اولیاء (اپنے دوستوں و عقیدت مندوں) کے دلوں میں (اس طرح کی لغو و لایعنی باتیں) ڈالتے ہیں تاکہ وہ (ان کے ذریعہ) تم سے جھگڑا کریں۔ اور (یہ جان لو) اگر تم نے ان کا کہا مانا تو تم مشرک ہو جاؤ گے“ (الانعام: ۱۱۸-۱۲۱)۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (2058 - 2059)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3069 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3069
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جو جانور اللہ کا نام لے کر ذبح کیا گیا اس میں سے کھاؤ اگر تم اس کی آیات (حکموں) پر ایمان رکھتے ہو،
کیا بات ہے (کیا وجہ ہے) کہ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اس میں سے نہیں کھاتے ہو۔
جب کہ وہ انہیں واضح طور پر بتا چکا ہے جو چیزیں اس نے تم پر حرام کر دی ہیں،
ہاں اضطراری حالت ہو تو (بقدر ضرورت) اس (حرام) میں سے کھا سکتے ہو۔
بہت سے لوگ بغیر تحقیق کیے اپنی خواہشات وخیالات کو بنیاد بنا کر بہکاتے پھرتے ہیں،
تیرا رب خوب جانتا ہے کہ حد سے بڑھنے والے کون لوگ ہیں،
چھوڑ دو کھلے ہوئے گناہ کو اور چھپے ہوئے گناہ کو،
جو لوگ گناہ کرتے ہیں،
وہ اپنے کیے کی عنقریب سزا پائیں گے۔
اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو،
یہ کھانا گناہ ہے،
اور شیاطین اپنے اولیاء (اپنے دوستوں وعقیدت مندوں) کے دلوں میں (اس طرح کی لغو ولایعنی باتیں) ڈالتے ہیں تاکہ وہ (ان کے ذریعہ) تم سے جھگڑا کریں۔
اور (یہ جان لو) اگر تم نے ان کا کہا مانا تو تم مشرک ہو جاؤ گے (الانعام: 118 تا 121)۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3069