سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
5. باب وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ
باب: سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3019
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ بَصْرِيٌّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُحَدِّثُكُمْ بِأَكْبَرِ الْكَبَائِرِ؟ قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، قَالَ: وَجَلَسَ وَكَانَ مُتَّكِئًا، قَالَ: وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَالَ قَوْلُ الزُّورِ، قَالَ: فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّى قُلْنَا لَيْتَهُ سَكَتَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کیا میں تمہیں بڑے سے بڑا گناہ نہ بتاؤں؟
“ صحابہ نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! ضرور بتائیے۔ آپ نے فرمایا:
”اللہ کے ساتھ شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا
“، آپ
صلی اللہ علیہ وسلم پہلے ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر اٹھ بیٹھے اور فرمایا:
”جھوٹی گواہی دینا، یا جھوٹی بات کہنا
“، آپ یہ بات باربار دہراتے رہے یہاں تک کہ ہم اپنے جی میں کہنے لگے کاش آپ خاموش ہو جاتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1901، و2301 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح غاية المرام (277)