سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
5. باب وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ
باب: سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3016
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: " لَمَّا كَانَ يَوْمُ أَوْطَاسٍ أَصَبْنَا نِسَاءً لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي الْمُشْرِكِينَ فَكَرِهَهُنَّ رِجَالٌ مِنْهُمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ: وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ سورة النساء آية 24 "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جنگ اوطاس کے موقع پر غنیمت میں ہمیں کچھ ایسی عورتیں ہاتھ آئیں جن کے مشرک شوہر موجود تھے کچھ مسلمانوں نے عورتوں سے صحبت کرنے کو مکروہ جانا
۱؎ تو اللہ تعالیٰ نے آیت
«والمحصنات من النساء إلا ما ملكت أيمانكم» ۱؎ نازل فرمائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1132 (صحیح)»
وضاحت:
۱؎: جبکہ غزوہ میں بطور مال غنیمت ہاتھ آئی شوہر دار عورتیں بھی اپنے مالکوں کے لیے حلال ہیں، صرف ایک ماہواری استبراء رحم کے لیے انتظار کرنا ہے۔
۲؎: ”اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں“ (النساء: ۲۴)۔قال الشيخ الألباني: صحيح، صحيح أبي داود (1871)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3016 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3016
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
جبکہ غزوہ میں بطور مال غنیمت ہاتھ آئی شوہر دار عورتیں بھی اپنے مالکوں کے لیے حلال ہیں،
صرف ایک ماہواری استبراء رحم کے لیے انتظار کرنا ہے۔
2؎:
”اور (حرام کی گئیں) شوہر والی عورتیں مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آ جائیں“ (النساء: 24)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3016