Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
4. باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3009
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ خُصَيْفٍ، حَدَّثَنَا مِقْسَمٌ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ سورة آل عمران آية 161 فِي قَطِيفَةٍ حَمْرَاءَ افْتُقِدَتْ يَوْمَ بَدْرٍ، فَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ: لَعَلَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَمَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَنْ يَغُلَّ سورة آل عمران آية 161 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَى عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ خُصَيْفٍ نَحْوَ هَذَا، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ خُصَيْفٍ، عَنْ مِقْسَمٍ، وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ.
‏‏‏‏ عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما ارشاد باری «ما كان لنبي أن يغل» کے بارے میں کہتے ہیں: جنگ بدر کے دن (مال غنیمت میں آئی ہوئی) ایک سرخ رنگ کی چادر کھو گئی، بعض لوگوں نے کہا: شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لے لی ہو تو آیت: «ما كان لنبي أن يغل» ۱؎ نازل ہوئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- عبدالسلام بن حرب نے خصیف سے اسی جیسی روایت کی ہے،
۳- اور بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق: «خصيف عن مقسم» روایت کی ہے، لیکن ان لوگوں نے اس روایت میں ابن عباس رضی الله عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الحروف 3 (3971) (تحفة الأشراف: 6487) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: ناممکن ہے کہ نبی سے خیانت ہو جائے، ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لیے ہوئے قیامت کے دن حاضر ہو گا، پھر ہر شخص کو اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور وہ ظلم نہ کئے جائیں گے (آل عمران: ۱۶۱)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (2788)

قال الشيخ زبير على زئي: (3009) إسناده ضعيف / د 3971

وضاحت: ۱؎: ناممکن ہے کہ نبی سے خیانت ہو جائے، ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لیے ہوئے قیامت کے دن حاضر ہو گا، پھر ہر شخص کو اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور وہ ظلم نہ کئے جائیں گے (آل عمران: ۱۶۱)۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3009 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3009  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ناممکن ہے کہ نبی سے خیانت ہو جائے،
ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لیے ہوئے قیامت کے دن حاضر ہوگا،
پھر ہر شخص کو اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا،
اور وہ ظلم نہ کئے جائیں گے(آل عمران: 161)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3009