سنن ترمذي
كتاب تفسير القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: تفسیر قرآن کریم
4. باب وَمِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ
باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 3008
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ، قَالَ: " غُشِينَا وَنَحْنُ فِي مَصَافِّنَا يَوْمَ أُحُدٍ، حَدَّثَ أَنَّهُ كَانَ فِيمَنْ غَشِيَهُ النُّعَاسُ يَوْمَئِذٍ، قَالَ: فَجَعَلَ سَيْفِي يَسْقُطُ مِنْ يَدِي وَآخُذُهُ، وَيَسْقُطُ مِنْ يَدِي وَآخُذُهُ، وَالطَّائِفَةُ الْأُخْرَى الْمُنَاقِدُونَ لَيْسَ لَهُمْ هَمٌّ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ، أَجْبَنُ قَوْمٍ وَأَرْعَبُهُ وَأَخْذَلُهُ لِلْحَقِّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی الله عنہ نے بیان کیا کہ ہم جنگ احد میں اپنی صف
(پوزیشن) میں تھے اور ہم پر غنودگی طاری ہو گئی۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ وہ ان لوگوں میں سے تھے جنہیں اس دن غنودگی
(نیند) نے آ گھیرا تھا، حالت یہ ہو گئی تھی کہ تلوار میرے ہاتھ سے چھوٹی جا رہی تھی، میں اسے پکڑ رہا تھا اور میرے ہاتھ سے گری جا رہی تھی، میں اسے سنبھال رہا تھا۔ دوسرا گروہ منافقوں کا تھا جنہیں صرف اپنی جانوں کی حفاظت کی فکر تھی، وہ لوگوں میں سب سے زیادہ بزدل، سب سے زیادہ مرعوب ہو جانے والے
(ڈرپوک) اور حق کا سب سے زیادہ ساتھ چھوڑنے والے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 3007 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح