سنن ترمذي
كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
10. باب مَا جَاءَ فِي إِذَا زُلْزِلَتْ
باب: سورۃ اذا زلزلت کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2895
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، أَخْبَرَنَا سَلَمَةُ بْنُ وَرْدَانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِهِ: " هَلْ تَزَوَّجْتَ يَا فُلَانُ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا عِنْدِي مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ " قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ "؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: ثُلُثُ الْقُرْآنِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ " إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ "؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: رُبُعُ الْقُرْآنِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ " قُلْ يَأَيُّهَا الْكَافِرُونَ "؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: رُبُعُ الْقُرْآنِ، قَالَ: أَلَيْسَ مَعَكَ " إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ "؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: رُبُعُ الْقُرْآنِ، قَالَ: تَزَوَّجْ تَزَوَّجْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا:
”اے فلاں! کیا تم نے شادی کر لی؟
“ انہوں نے کہا: نہیں، قسم اللہ کی! اللہ کے رسول! نہیں کی ہے، اور نہ ہی میرے پاس ایسا کچھ ہے جس کے ذریعہ میں شادی کر سکوں۔ آپ نے فرمایا:
”کیا تمہارے پاس سورۃ
«قل هو الله أحد» نہیں ہے؟
“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، میرے پاس ہے۔ آپ نے فرمایا:
”سورۃ
«قل هو الله أحد» ثواب میں ایک تہائی قرآن کے برابر ہے
“۔ آپ نے فرمایا:
”کیا تمہارے پاس سورۃ
«إذا جاء نصر الله والفتح» نہیں ہے؟
“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں،
(ہے) آپ نے فرمایا:
”یہ ایک چوتھائی قرآن ہے
“، آپ نے فرمایا:
”کیا تمہارے پاس سورۃ
«قل يا أيها الكافرون» نہیں ہے؟
“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔
(ہے) آپ نے فرمایا:
”(یہ) چوتھائی قرآن ہے
“۔ آپ نے فرمایا:
”کیا تمہارے پاس سورۃ
«إذا زلزلت الأرض» نہیں ہے؟
“ انہوں نے کہا: کیوں نہیں
(ہے) آپ نے فرمایا:
”یہ ایک چوتھائی قرآن ہے
“، آپ نے فرمایا:
”تم شادی کرو
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 870) (ضعیف) (سند میں سلم بن وردان ضعیف راوی ہیں، لیکن قل ھو اللہ سے متعلق فقرہ اوپر (2893) سے تقویت پا کر حسن ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، التعليق الرغيب (2 / 224)
قال الشيخ زبير على زئي: (2895) إسناده ضعيف
سلمة بن وردان: ضعيف (تقدم:1993)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2895 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2895
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں سلم بن وردان ضعیف راوی ہیں،
لیکن ﴿قل ھو اللہ﴾ سے متعلق فقرہ اوپر (2893) سے تقویت پا کر حسن ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2895