سنن ترمذي
كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
7. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ يس
باب: سورۃ یاسین کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2887
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَسُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّؤَاسِيُّ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ هَارُونَ أَبِي مُحَمَّدٍ، عَنْ مُقَاتِلِ بْنِ حَيَّانَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " " إِنَّ لِكُلِّ شَيْءٍ قَلْبًا وَقَلْبُ الْقُرْآنِ يس، وَمَنْ قَرَأَ يس كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِقِرَاءَتِهَا قِرَاءَةَ الْقُرْآنِ عَشْرَ مَرَّاتٍ " "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَبِالْبَصْرَةِ لَا يَعْرِفُونَ مِنْ حَدِيثِ قَتَادَةَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهَارُونُ أَبُو مُحَمَّدٍ شَيْخٌ مَجْهُولٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، وَلَا يَصِحُّ حَدِيثُ أَبِي بَكْرٍ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، وَإِسْنَادُهُ ضَعِيفٌ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہر چیز کا ایک دل ہوتا ہے، اور قرآن کا دل سورۃ یاسین ہے۔ اور جس نے سورۃ یاسین پڑھی تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کے پڑھنے کے صلے میں دس مرتبہ قرآن شریف پڑھنے کا ثواب لکھے گا
“۔ اس سند سے بھی یہ سابقہ حدیث کی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- اس حدیث کو ہم صرف حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت سے جانتے ہیں۔ اور اہل بصرہ قتادہ کی روایت کو صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔ اور ہارون ابو محمد شیخ مجہول ہیں۔
۳- اس باب میں ابوبکر صدیق سے بھی روایت ہے، اور یہ روایت سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے۔
۴- اس کی سند ضعیف ہے اور اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1350) (موضوع) (سند میں ہارون العبدی اور مقاتل بن سلیمان کذاب ہیں، یہاں مقاتل بن سلیمان ہی صحیح ہے، مقاتل بن حیان سہو ہے، دیکھیے: الضعیفة رقم: 169)»
قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (169) ، // ضعيف الجامع الصغير (1935) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2887) إسناده ضعيف
هارون: مجهول (تق:7249)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2887 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2887
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ہارون العبدی اور مقاتل بن سلیمان کذاب ہیں،
یہاں مقاتل بن سلیمان ہی صحیح ہے،
مقاتل بن حیان سہو ہے،
دیکھیے:
الضعیفة رقم: 169)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2887