سنن ترمذي
كتاب فضائل القرآن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: قرآن کریم کے مناقب و فضائل
2. باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَآيَةِ الْكُرْسِيِّ
باب: سورۃ البقرہ اور آیت الکرسی کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2879
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْمُغِيرَةِ أَبُو سَلَمَةَ الْمَخْزُومِيُّ الْمَدَنِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الْمُلَيْكِيِّ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ مُصْعَبٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ قَرَأَ " حم الْمُؤْمِنَ إِلَى إِلَيْهِ الْمَصِيرُ "، وَآيَةَ الْكُرْسِيِّ حِينَ يُصْبِحُ، حُفِظَ بِهِمَا حَتَّى يُمْسِيَ، وَمَنْ قَرَأَهُمَا حِينَ يُمْسِي حُفِظَ بِهِمَا حَتَّى يُصْبِحَ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ الْمُلَيْكِيِّ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ، وَزُرَارَةُ بْنُ مُصْعَبٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَهُوَ جَدُّ أَبِي مُصْعَبٍ الْمَدَنِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جس نے سورۃ مومن کی
(ابتدائی تین آیات) «حم» سے
«إليه المصير» تک اور آیت الکرسی صبح ہی صبح
(بیدار ہونے کے بعد ہی) پڑھی تو ان دونوں کے ذریعہ شام تک اس کی حفاظت کی جائے گی، اور جس نے ان دونوں کو شام ہوتے ہی پڑھا تو ان کے ذریعہ اس کی صبح ہونے تک حفاظت کی جائے گی
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- بعض اہل علم نے عبدالرحمٰن بن ابی بکر بن ابی ملیکہ کے حافظے کے سلسلے میں کلام کیا ہے،
۳- زرارہ بن مصعب کا پورا نام زرارہ بن مصعب بن عبدالرحمٰن بن عوف ہے، اور وہ ابومصعب مدنی کے دادا ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1495) (ضعیف) (سند میں عبد الرحمن ملیکی ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (2144 / التحقيق الثاني) // ضعيف الجامع الصغير (5769) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2879) إسناده ضعيف
عبدالرحمن المليكي: ضعيف (تق: 3813)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2879 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2879
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عبد الرحمن ملیکی ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2879