Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الأمثال عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مثل اور کہاوت کا تذکرہ
6. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2869
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ يَحْيَى الْأَبَحُّ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ أُمَّتِي مَثَلُ الْمَطَرِ لَا يُدْرَى أَوَّلُهُ خَيْرٌ أَمْ آخِرُهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ، عَنْ عَمَّارٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَابْنِ عُمَرَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: وَرُوِي عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ، أَنَّهُ كَانَ يُثَبِّتُ حَمَّادَ بْنَ يَحْيَى الْأَبَحَّ، وَكَانَ يَقُولُ هُوَ مِنْ شُيُوخِنَا.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کی مثال بارش کی ہے، نہیں کہا جا سکتا کہ اس کا اول بہتر ہے یا اس کا آخر ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں عمار، عبداللہ بن عمرو اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- عبدالرحمٰن بن مہدی سے روایت ہے کہ وہ حماد بن یحییٰ الابح کی تائید و تصدیق کرتے تھے اور کہتے تھے کہ وہ ہمارے اساتذہ میں سے ہیں۔
فائدہ ۱؎: معلوم ہوا کہ امت کا ہر فرد بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، نہیں معلوم اس میں سے کس کو کب اور کس وقت دوسرے سے خیر و برکت پہنچ جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 391)، و مسند احمد (3/130، 143، 319) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (6277) ، الصحيحة (2286)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2869 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2869  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہواکہ امت کا ہرفرد بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے،
نہیں معلوم اس میں سے کس کو کب اور کس وقت دوسرے سے خیر و برکت پہنچ جائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2869