حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ، أَنَّ أَبَا سَلَّامٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ الْحَارِثَ الْأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ اللَّهَ أَمَرَ يَحْيَى بْنَ زَكَرِيَّا بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَنْ يَعْمَلَ بِهَا، وَيَأْمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ، أَنْ يَعْمَلُوا بِهَا، وَإِنَّهُ كَادَ أَنْ يُبْطِئَ بِهَا، فَقَالَ عِيسَى: إِنَّ اللَّهَ أَمَرَكَ بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ لِتَعْمَلَ بِهَا وَتَأْمُرَ بَنِي إِسْرَائِيلَ، أَنْ يَعْمَلُوا بِهَا، فَإِمَّا أَنْ تَأْمُرَهُمْ وَإِمَّا أَنْ آمُرَهُمْ، فَقَالَ يَحْيَى: أَخْشَى إِنْ سَبَقْتَنِي بِهَا أَنْ يُخْسَفَ بِي أَوْ أُعَذَّبَ، فَجَمَعَ النَّاسَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَامْتَلَأَ الْمَسْجِدُ وَقَعَدُوا عَلَى الشُّرَفِ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ أَمَرَنِي بِخَمْسِ كَلِمَاتٍ أَنْ أَعْمَلَ بِهِنَّ وَآمُرَكُمْ أَنْ تَعْمَلُوا بِهِنَّ، أَوَّلُهُنَّ: أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَإِنَّ مَثَلَ مَنْ أَشْرَكَ بِاللَّهِ كَمَثَلِ رَجُلٍ اشْتَرَى عَبْدًا مِنْ خَالِصِ مَالِهِ بِذَهَبٍ أَوْ وَرِقٍ، فَقَالَ: هَذِهِ دَارِي، وَهَذَا عَمَلِي فَاعْمَلْ وَأَدِّ إِلَيَّ، فَكَانَ يَعْمَلُ وَيُؤَدِّي إِلَى غَيْرِ سَيِّدِهِ، فَأَيُّكُمْ يَرْضَى أَنْ يَكُونَ عَبْدُهُ كَذَلِكَ، وَإِنَّ اللَّهَ أَمَرَكُمْ بِالصَّلَاةِ فَإِذَا صَلَّيْتُمْ فَلَا تَلْتَفِتُوا، فَإِنَّ اللَّهَ يَنْصِبُ وَجْهَهُ لِوَجْهِ عَبْدِهِ فِي صَلَاتِهِ مَا لَمْ يَلْتَفِتْ، وَآمُرُكُمْ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ فِي عِصَابَةٍ، مَعَهُ صُرَّةٌ فِيهَا مِسْكٌ، فَكُلُّهُمْ يَعْجَبُ، أَوْ يُعْجِبُهُ رِيحُهَا، وَإِنَّ رِيحَ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، وَآمُرُكُمْ بِالصَّدَقَةِ فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ أَسَرَهُ الْعَدُوُّ، فَأَوْثَقُوا يَدَهُ إِلَى عُنُقِهِ وَقَدَّمُوهُ لِيَضْرِبُوا عُنُقَهُ، فَقَالَ: أَنَا أَفْدِيهِ مِنْكُمْ بِالْقَلِيلِ وَالْكَثِيرِ فَفَدَى نَفْسَهُ مِنْهُمْ، وَآمُرُكُمْ أَنْ تَذْكُرُوا اللَّهَ، فَإِنَّ مَثَلَ ذَلِكَ كَمَثَلِ رَجُلٍ خَرَجَ الْعَدُوُّ فِي أَثَرِهِ سِرَاعًا حَتَّى إِذَا أَتَى عَلَى حِصْنٍ حَصِينٍ فَأَحْرَزَ نَفْسَهُ مِنْهُمْ، كَذَلِكَ الْعَبْدُ لَا يُحْرِزُ نَفْسَهُ مِنَ الشَّيْطَانِ إِلَّا بِذِكْرِ اللَّهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَأَنَا آمُرُكُمْ بِخَمْسٍ اللَّهُ أَمَرَنِي بِهِنَّ: السَّمْعُ، وَالطَّاعَةُ، وَالْجِهَادُ، وَالْهِجْرَةُ، وَالْجَمَاعَةُ، فَإِنَّهُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَةَ قِيدَ شِبْرٍ فَقَدْ خَلَعَ رِبْقَةَ الْإِسْلَامِ مِنْ عُنُقِهِ إِلَّا أَنْ يَرْجِعَ، وَمَنِ ادَّعَى دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ فَإِنَّهُ مِنْ جُثَا جَهَنَّمَ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ؟ قَالَ: وَإِنْ صَلَّى وَصَامَ، فَادْعُوا بِدَعْوَى اللَّهِ الَّذِي سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ الْمُؤْمِنِينَ عِبَادَ اللَّهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل الْحَارِثُ الْأَشْعَرِيُّ لَهُ صُحْبَةٌ وَلَهُ غَيْرُ هَذَا الْحَدِيثِ.
حارث اشعری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اللہ تعالیٰ نے یحییٰ بن زکریا علیہما السلام کو پانچ باتوں کا حکم دیا کہ وہ خود ان پر عمل کریں اور بنی اسرائیل کو بھی ان پر عمل کرنے کا حکم دیں۔ قریب تھا کہ وہ اس حکم کی تعمیل میں سستی و تاخیر کریں عیسیٰ علیہ السلام نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں پانچ باتوں کا حکم دیا ہے کہ تم خود ان پر عمل کرو اور بنی اسرائیل کو بھی حکم دو کہ وہ بھی اس پر عمل کریں، یا تو تم ان کو حکم دو یا پھر میں ان کو حکم دیتا ہوں۔ یحییٰ نے کہا: میں ڈرتا ہوں کہ اگر آپ نے ان امور پر مجھ سے سبقت کی تو میں زمین میں دھنسا نہ دیا جاؤں یا عذاب میں مبتلا نہ کر دیا جاؤں، پھر انہوں نے لوگوں کو بیت المقدس میں جمع کیا، مسجد لوگوں سے بھر گئی۔ لوگ کنگوروں پر بھی جا بیٹھے، پھر انہوں نے کہا: اللہ نے ہمیں پانچ باتوں کا حکم دیا ہے کہ میں خود بھی ان پر عمل کروں اور تمہیں حکم دوں کہ تم بھی ان پر عمل کرو۔ پہلی چیز یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، اور اس شخص کی مثال جس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا اس آدمی کی ہے جس نے ایک غلام خالص اپنے مال سے سونا یا چاندی دے کر خریدا، اور
(اس سے) کہا: یہ میرا گھر ہے اور یہ میرا پیشہ
(روز گار) ہے تو تم کام کرو اور منافع مجھے دو، سو وہ کام کرتا ہے اور نفع اپنے مالک کے سوا کسی اور کو دیتا ہے، تو بھلا کون شخص یہ پسند کر سکتا ہے کہ اس کا غلام اس قسم کا ہو،
۲- اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں نماز کا حکم دیا ہے تو جب تم نماز پڑھو تو ادھر ادھر نہ دیکھو۔ کیونکہ اللہ اپنا چہرہ نماز پڑھتے ہوئے بندے کے چہرے کی طرف رکھتا ہے جب تک کہ وہ ادھر ادھر نہ دیکھے،
۳- اور تمہیں روزہ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اور اس کی مثال اس آدمی کی ہے جو ایک جماعت کے ساتھ ہے۔ اس کے ساتھ ایک تھیلی ہے جس میں مشک ہے اور ہر ایک کو اس کی خوشبو بھاتی ہے۔ اور روزہ دار کے منہ کی بو مشک کی خوشبو سے بڑھ کر ہے،
۴- اور تمہیں صدقہ و زکاۃ دینے کا حکم دیا ہے۔ اس کی مثال اس شخص کی ہے جسے دشمن نے قیدی بنا لیا ہے اور اس کے ہاتھ اس کے گردن سے ملا کر باندھ دیئے ہیں، اور اسے لے کر چلے تاکہ اس کی گردن اڑا دیں تو اس
(قیدی) نے کہا کہ میرے پاس تھوڑا زیادہ جو کچھ مال ہے میں تمہیں فدیہ دے کر اپنے کو چھڑا لینا چاہتا ہوں، پھر انہیں فدیہ دے کر اپنے کو آزاد کرا لیا
۱؎،
۵- اور اس نے حکم دیا ہے کہ تم اللہ کا ذکر کرو۔ اس کی مثال اس آدمی کی مثال ہے جس کا پیچھا دشمن تیزی سے کرے اور وہ ایک مضبوط قلعہ میں پہنچ کر اپنی جان کو ان
(دشمنوں) سے بچا لے۔ ایسے ہی بندہ
(انسان) اپنے کو شیطان
(کے شر) سے اللہ کے ذکر کے بغیر نہیں بچا سکتا۔ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”میں بھی تمہیں ان پانچ چیزوں کا حکم دیتا ہوں جن کا حکم مجھے اللہ نے دیا ہے
(۱) بات سننا
(۲) (سننے کے بعد) اطاعت کرنا
(۳) جہاد کرنا
(۴) ہجرت کرنا
(۵) جماعت کے ساتھ رہنا کیونکہ جو جماعت سے ایک بالشت بھی ہٹا
(علیحدہ ہوا) اس نے اسلام کا پٹہ اپنی گردن سے باہر نکال پھینکا۔ مگر یہ کہ پھر اسلام میں واپس آ جائے۔ اور جس نے جاہلیت کا نعرہ لگایا تو وہ جہنم کے ایندھنوں میں سے ایک ایندھن ہے۔
(یہ سن کر) ایک شخص نے پوچھا: اللہ کے رسول! اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے؟ آپ نے فرمایا:
”ہاں۔ اگرچہ وہ نماز پڑھے اور روزہ رکھے۔ تو تم اللہ کے بندو! اس اللہ کے پکار کی دعوت دو
۲؎ جس نے تمہارا نام مسلم و مومن رکھا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: حارث اشعری صحابی ہیں اور اس حدیث کے علاوہ بھی ان سے حدیثیں مروی ہیں۔