Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
45. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ لِلرَّجُلِ وَالْقَسِّيِّ
باب: مردوں کے لیے زرد رنگ میں رنگا اور قسی ریشم کا بنا ہوا کپڑا پہننا حرام ہے۔
حدیث نمبر: 2807
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: " مَرَّ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرُدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّهُمْ كَرِهُوا لُبْسَ الْمُعَصْفَرِ، وَرَأَوْا أَنَّ مَا صُبِغَ بِالْحُمْرَةِ بِالْمَدَرِ، أَوْ غَيْرِ ذَلِكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ إِذَا لَمْ يَكُنْ مُعَصْفَرًا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص سرخ رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے گزرا۔ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اس کے سلام کا جواب نہیں دیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے،
۲- اس حدیث سے اہل علم کے نزدیک مراد یہ ہے کہ وہ زرد رنگ میں رنگا ہوا کپڑا پہننا مکروہ سمجھتے ہیں۔ اور جو کپڑا گیروے رنگ وغیرہ میں رنگا جائے اس کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے جب کہ وہ کسم کا نہ ہو (یعنی زرد رنگ کا نہ ہو)۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللباس 20 (4069) (تحفة الأشراف: 8918) (ضعیف الإسناد) (سند میں ابو یحییٰ القتات لین الحدیث ہیں، مگر دیگر روایات سے اس کا معنی ثابت ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد //، ضعيف أبي داود (878 / 4069) //
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2807 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2807  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں ابویحییٰ القتات لین الحدیث ہیں،
مگر دیگر روایات سے اس کا معنی ثابت ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2807