سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
36. باب مَا جَاءَ فِي طِيبِ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ
باب: مرد اور عورت کی خوشبو کا بیان۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ الطُّفَاوِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، إِلَّا أَنَّ الطُّفَاوِيَّ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَلَا نَعْرِفُ اسْمَهُ، وَحَدِيثُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ أَتَمُّ وَأَطْوَلُ.
ہم سے علی بن حجر نے بیان کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے جریری سے، جریری نے ابونضرہ سے، ابونضرہ نے طفاوی سے اور طفاوی نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی اسی معنی کی حدیث روایت کی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
ہم طفاوی کا ذکر صرف اسی حدیث میں سن رہے ہیں ہم ان کا نام بھی نہیں جانتے، اسماعیل بن ابراہیم کی حدیث
«اتم» (مکمل) اور
«اطول» (لمبی) ہے
۲؎۔
تخریج الحدیث: «انظر ماقبلہ (حسن)»
وضاحت: ۲؎: مولف نے اسماعیل بن ابراہیم بن علیہ کی روایت یہ بتانے کے لیے پیش کی ہے کہ سفیان کی روایت میں مبہم راوی «رجل» طفاوی ہی ہیں، اور یہ مجہول ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4443) ، مختصر الشمائل (188) ، الرد على الكتانى ص (11)