سنن ترمذي
كتاب الأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: اسلامی اخلاق و آداب
11. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْجُلُوسِ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ بِغَيْرِ إِذْنِهِمَا
باب: بغیر اجازت دو آدمیوں کے بیچ میں بیٹھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2752
حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَحِلُّ لِلرَّجُلِ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَ اثْنَيْنِ إِلَّا بِإِذْنِهِمَا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ عَامِرٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ أَيْضًا.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”کسی بھی شخص کے لیے جائز نہیں کہ وہ دو آدمیوں کے بیچ میں بیٹھ کر تفریق پیدا کرے مگر ان کی اجازت سے
“ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس حدیث کو عامر احول نے عمرو بن شعیب سے بھی روایت کی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 24 (4844، 4845) (تحفة الأشراف: 8656)، و مسند احمد (2/213) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ بیٹھے ہوئے دو آدمیوں کے درمیان بغیر اجازت کسی کا بیٹھنا صحیح نہیں، اگر وہ دونوں اجازت دے دیں تو پھر بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، المشكاة (7403 / التحقيق الثاني)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2752 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2752
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ بیٹھے ہوئے دو آدمیوں کے درمیان بغیر اجازت کسی کا بیٹھنا صحیح نہیں،
اگر وہ دونوں اجازت دے دیں تو پھر بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2752