Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
91. بَابُ الْحَرِيرِ فِي الْحَرْبِ:
باب: لڑائی میں حریر یعنی خالص ریشمی کپڑا پہننا۔
حدیث نمبر: 2922
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَخَّصَ أَوْ رُخِّصَ لَهُمَا لِحِكَّةٍ بِهِمَا.
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے قتادہ سے سنا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے کہ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے) رخصت دی تھی یا (یہ بیان کیا کہ) رخصت دی گئی تھی، ان دونوں حضرات کو خارش کی وجہ سے جو ان کو لاحق ہو گئی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2922 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2922  
حدیث حاشیہ:

امام بخاری ؓنے بوقت ضرورت ریشمی لباس پہننے کے متعلق چار روایات ذکر کی ہیں جو حضرت انس ؓسے مروی ہیں ایک روایت میں جوؤں کا ذکر ہے جبکہ دوسری روایت میں خارش کا عذر بیان کیا گیا ہے۔
ان میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ پہلے جوئیں پڑی ہوں پھر خارش کا حملہ ہوا ہو گا۔
کہتے ہیں کہ ریشمی لباس جوئیں ماردیتا ہےاور خارش بھی ختم کردیتا ہے۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت انس ؓنے بحالت جنگ ان دونوں بزرگوں کو ریشمی لباس میں بھی دیکھا تھا اس سے امام بخاری ؓنے اپنا قائم کردہ عنوان ثابت کیا ہے۔

اس کے علاوہ جب خارش اور جوؤں کی مجبوری کے وقت اسے استعمال کیا جا سکتا ہے تو جنگی حالات میں اس کی ممانعت کیوں؟میدان جنگ میں اس کی ضرورت اس لیے ہوتی ہے کہ اس لباس پر تلوار اور نیزے وغیرہ کا جلد اثر نہیں ہوتا بلکہ تلوار وغیر پھسل جاتی ہے۔
بعض حضرات نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس لباس سے دشمن مرعوب ہوتا ہے اس بنا پر دوران جنگ میں اس کا زیب تن کرنا جائز ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2922