Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الاستئذان والآداب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: سلام مصافحہ اور گھر میں داخل ہونے کے آداب و احکام
21. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2714
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَاذَانَ، عَنْ أُمِّ سَعْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ يَدَيْهِ كَاتِبٌ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " ضَعِ الْقَلَمَ عَلَى أُذُنِكَ فَإِنَّهُ أَذْكَرُ لِلْمُمْلِي " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَهُوَ إِسْنَادٌ ضَعِيفٌ، وَعَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , وَمُحَمَّدُ بْنُ زَاذَانَ يُضَعَّفَانِ فِي الْحَدِيثِ.
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا۔ آپ کے سامنے ایک کاتب بیٹھا ہوا تھا۔ میں نے سنا آپ اس سے فرما رہے تھے: تم اپنا قلم اپنے کان پر رکھے رہا کرو کیونکہ اس سے لکھوانے والوں کو آگاہی و یاد دہانی ہو جایا کرے گی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ سند ضعیف ہے،
۳- عنبسہ بن عبدالرحمٰن اور محم بن زاذان، دونوں حدیث بیان کرنے میں ضعیف قرار دیئے گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (التحفہ: 4743) (موضوع) (سند میں عنبسہ اور محمد بن زاذان دونوں متروک الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: موضوع، الضعيفة (865) // ضعيف الجامع الصغير (3588) //
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2714 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2714  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عنبسہ اور محمد بن زاذان دونوں متروک الحدیث ہیں)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2714