Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: علم اور فہم دین
5. باب مَا جَاءَ فِي ذَهَابِ الْعِلْمِ
باب: علم کے ختم ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2653
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ:" هَذَا أَوَانُ يُخْتَلَسُ الْعِلْمُ مِنَ النَّاسِ حَتَّى لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ عَلَى شَيْءٍ "، فَقَالَ زِيَادُ بْنُ لَبِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ: كَيْفَ يُخْتَلَسُ مِنَّا وَقَدْ قَرَأْنَا الْقُرْآنَ؟ فَوَاللَّهِ لَنَقْرَأَنَّهُ، وَلَنُقْرِئَنَّهُ نِسَاءَنَا، وَأَبْنَاءَنَا، فَقَالَ: " ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا زِيَادُ إِنْ كُنْتُ لَأَعُدُّكَ مِنْ فُقَهَاءِ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، هَذِهِ التَّوْرَاةُ وَالْإِنْجِيلُ عِنْدَ الْيَهُودِ , وَالنَّصَارَى فَمَاذَا تُغْنِي عَنْهُمْ " , قَالَ جُبَيْرٌ: فَلَقِيتُ عُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، قُلْتُ: أَلَا تَسْمَعُ إِلَى مَا يَقُولُ أَخُوكَ أَبُو الدَّرْدَاءِ؟ فَأَخْبَرْتُهُ بِالَّذِي قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ، قَالَ: " صَدَقَ أَبُو الدَّرْدَاءِ إِنْ شِئْتَ لَأُحَدِّثَنَّكَ بِأَوَّلِ عِلْمٍ يُرْفَعُ مِنَ النَّاسِ الْخُشُوعُ يُوشِكُ أَنْ تَدْخُلَ مَسْجِدَ جَمَاعَةٍ فَلَا تَرَى فِيهِ رَجُلًا خَاشِعًا " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا تَكَلَّمَ فِيهِ غَيْرَ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ نَحْوُ هَذَا، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اچانک آپ نے اپنی نظریں آسمان پر گاڑ دیں، پھر فرمایا: ایسا وقت (آ گیا) ہے کہ جس میں لوگوں کے سینوں سے علم اچک لیا جائے گا۔ یہاں تک کہ لوگوں کے پاس کچھ بھی علم نہیں ہو گا، زیاد بن لبید انصاری نے کہا: (اللہ کے رسول!) علم ہم سے کس طرح چھین لیا جائے گا جب کہ ہم قرآن پڑھتے ہوں گے۔ قسم اللہ کی! ہم ضرور اسے پڑھیں گے اور ہم ضرور اپنی عورتوں کو اسے پڑھائیں گے اور اپنے بچوں کو سکھائیں گے۔ آپ نے فرمایا: اے زیاد تمہاری ماں تمہیں کھو دے! میں تو تمہیں اہل مدینہ کے فقہاء میں سے شمار کرتا تھا۔ یہ تورات اور انجیل بھی تو پاس ہے یہود و نصاریٰ کے کیا کام آئی ان کے؟ ۱؎ (کیا فائدہ پہنچایا تورات اور انجیل نے ان کو؟)۔ جبیر (راوی) کہتے ہیں: میری ملاقات عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے ہوئی تو میں نے ان سے کہا: کیا آپ نہیں سنتے کہ آپ کے بھائی ابوالدرداء رضی الله عنہ کیا کہتے ہیں؟ پھر ابوالدرداء رضی الله عنہ نے جو کہا تھا وہ میں نے انہیں بتا دیا۔ انہوں نے کہا: ابوالدرداء رضی الله عنہ نے سچ کہا۔ اور اگر تم (مزید) جاننا چاہو تو میں تمہیں بتا سکتا ہوں کہ پہلے پہل لوگوں سے اٹھا لیا جانے والا علم، خشوع ہے۔ عنقریب ایسا وقت آئے گا کہ تم جامع مسجد کے اندر جاؤ گے لیکن وہاں تمہیں کوئی (صحیح معنوں میں) خشوع خضوع اپنانے والا شخص دکھائی نہ دے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- معاویہ بن صالح محدثین کے نزدیک ثقہ ہیں۔ اور یحییٰ بن سعید قطان کے سوا ہم کسی کو نہیں جانتے کہ اس نے ان کے متعلق کچھ کلام کیا ہو،
۳- معاویہ بن صالح سے بھی اسی طرح کی حدیث مروی ہے،
۴- بعضوں نے یہ حدیث عبدالرحمٰن بن جبیر بن نفیر سے، عبدالرحمٰن نے اپنے والد جبیر سے، جبیر نے عوف بن مالک سے اور عوف بن مالک نے بنی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10928) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی ان کتابوں نے انہیں کیا فائدہ پہنچایا؟ جس طرح یہود و نصاریٰ تورات و انجیل کو پا کر اس سے فائدہ نہ اٹھا سکے، قرب قیامت میں یہی حال تم مسلمانوں کا بھی ہو گا، کیونکہ تمہارے اچھے علماء ختم ہو جائیں گے، اور قرآن تمہارے پاس ہو گا، پھر بھی تم اس کے فیض سے محروم رہو گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح تخريج اقتضاء العلم العمل (89)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2653 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2653  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی ان کتابوں نے انہیں کیا فائدہ پہنچایا؟ جس طرح یہود و نصاریٰ تورات و انجیل کو پا کر اس سے فائدہ نہ اٹھا سکے،
قرب قیامت میں یہی حال تم مسلمانوں کا بھی ہو گا،
کیوں کہ تمہارے اچھے علماء ختم ہو جائیں گے،
اور قرآن تمہارے پاس ہو گا،
پھر بھی تم اس کے فیض سے محروم رہو گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2653   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 245  
´حصول علم کی ترغیب`
«. . . ‏‏‏‏وَعَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَخَصَ بِبَصَرِهِ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ قَالَ: «هَذَا أَوَانٌ يُخْتَلَسُ فِيهِ الْعِلْمُ مِنَ النَّاسِ حَتَّى لَا يَقْدِرُوا مِنْهُ على شَيْء» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ . . .»
. . . سیدنا ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی اور فرمایا کہ یہ وقت ہے چھین لیا جائے علم لوگوں سے یہاں تک کہ وہ کسی چیز قادر نہیں ہوں گے۔ اس حدیث کو ترمذی نے روایت کیا ہے۔ اس حدیث میں لفظ علم سے وحی الہیٰ مراد ہے۔ (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بارے میں فرما رہے ہیں کہ میں دنیا سے رخصت ہو جاؤں گا اور وحی کا سلسلہ بند ہو جائے گا)۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 245]
تحقيق الحديث:
اس کی سند حسن ہے۔
اسے حاکم [1؍99 ح338] اور ذہبی دونوں نے صحیح قرار دیا اور اس کی دوسری سند مسند احمد [6؍26۔ 27] میں ہے، جسے ابن حبان [115] حاکم [1؍98۔ 99 ح337] اور ذہبی تینوں نے صحیح قرار دیا اور اس کی سند حسن ہے۔

فقہ الحدیث:
➊ اس حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور وحی کے اختتام کی طرف اشارہ ہے۔
➋ امت کے بعض حصے میں بدعات اور گمراہیاں پیدا ہوں گی، جن کے پھیلنے کا اصل سبب عدم علم اور جہالت ہو گی۔ «أعاذنا الله منها»
➌ قیامت سے پہلے جہالت کا دور دورہ ہو گا۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 245