Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
60. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2521
حَدَّثَنَا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدِ الرَّحِيمِ بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَعْطَى لِلَّهِ وَمَنَعَ لِلَّهِ وَأَحَبَّ لِلَّهِ وَأَبْغَضَ لِلَّهِ وَأَنْكَحَ لِلَّهِ فَقَدِ اسْتَكْمَلَ إِيمَانَهُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ.
معاذ بن انس جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اللہ کی رضا کے لیے دیا اور اللہ کی رضا کے لیے روکا اور جس نے اللہ کی رضا کے لیے محبت کی، اور اللہ کی رضا کے لیے عداوت و دشمنی کی اور اللہ کی رضا کے لیے نکاح کیا تو یقیناً اس کا ایمان مکمل ہو گیا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث منکر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 11301)، وانظر مسند احمد (3/338، 440) (حسن) (امام ترمذی نے اسے منکر کہا ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم: 380)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (1 / 113)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2521 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2521  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(امام ترمذی نے اسے منکر کہا ہے،
لیکن شواہد کی وجہ سے حسن ہے،
ملاحظہ ہو:
الصحیحة رقم: 380)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2521   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 31  
´دوستی اور دشمنی کا معیار`
«. . . عَنْ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ مَعَ تَقْدِيمٍ وَتَأْخِير وَفِيه: «فقد اسْتكْمل إيمَانه» . . .»
. . . سیدنا معاذ بن انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اس میں الفاظ کی تقدیم و تاخیر ہے، اس میں ہے کہ اس نے اپنے ایمان کو کامل کر لیا ہے۔ . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 31]
تخریج الحدیث:
[سنن ترمذي 2521]،
[حاكم 164/2]

تحقیق الحدیث: اس حدیث کی سند حسن ہے۔
اسے حاکم [164/2] اور ذھبی نے شیخین کی شرط [!] پر صحیح کہا ہے۔
اسے «هذا حديث منكر» کہنا غلط ہے۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث/صفحہ نمبر: 31