Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
48. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2495
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غَنْمٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: " يَا عِبَادِي كُلُّكُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَيْتُهُ، فَسَلُونِي الْهُدَى أَهْدِكُمْ، وَكُلُّكُمْ فَقِيرٌ إِلَّا مَنْ أَغْنَيْتُ، فَسَلُونِي أَرْزُقْكُمْ، وَكُلُّكُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَيْتُ، فَمَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ أَنِّي ذُو قُدْرَةٍ عَلَى الْمَغْفِرَةِ فَاسْتَغْفَرَنِي غَفَرْتُ لَهُ وَلَا أُبَالِي، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا عَلَى أَتْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا زَادَ ذَلِك فِي مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا عَلَى أَشْقَى قَلْبِ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِي مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي جَنَاحَ بَعُوضَةٍ، وَلَوْ أَنَّ أَوَّلَكُمْ وَآخِرَكُمْ وَحَيَّكُمْ وَمَيِّتَكُمْ وَرَطْبَكُمْ وَيَابِسَكُمُ اجْتَمَعُوا فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَسَأَلَ كُلُّ إِنْسَانٍ مِنْكُمْ مَا بَلَغَتْ أُمْنِيَّتُهُ فَأَعْطَيْتُ كُلَّ سَائِلٍ مِنْكُمْ مَا سَأَلَ مَا نَقَصَ ذَلِكَ مِنْ مُلْكِي إِلَّا كَمَا لَوْ أَنَّ أَحَدَكُمْ مَرَّ بِالْبَحْرِ فَغَمَسَ فِيهِ إِبْرَةً ثُمَّ رَفَعَهَا إِلَيْهِ، ذَلِكَ بِأَنِّي جَوَادٌ مَاجِدٌ أَفْعَلُ مَا أُرِيدُ عَطَائِي كَلَامٌ وَعَذَابِي كَلَامٌ إِنَّمَا أَمْرِي لِشَيْءٍ إِذَا أَرَدْتُهُ أَنْ أَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ " , قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ مَعْدِ يكَرِبَ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ.
ابوذر غفاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، اس لیے تم سب مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گا، اور تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جسے میں غنی (مالدار) کر دوں، اس لیے تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں رزق دوں گا، اور تم سب گنہگار ہو، سوائے اس کے جسے میں عافیت دوں سو جسے یہ معلوم ہے کہ میں بخشنے پر قادر ہوں پھر وہ مجھ سے مغفرت چاہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں، اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک و تر سب میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ متقی و پرہیزگار بندے کی طرح ہو جائیں تو بھی میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر برابر اضافہ نہ ہو گا، اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک و تر سب میرے بندوں میں سے سب سے زیادہ شقی و بدبخت کی طرح ہو جائیں تو بھی میری سلطنت میں ایک مچھر کے پر برابر کمی نہ ہو گی، اور اگر تمہارے اگلے اور پچھلے، تمہارے زندے اور مردے اور تمہارے خشک و تر سب ایک ہی زمین پر جمع ہو جائیں اور تم میں سے ہر انسان مجھ سے اتنا مانگے جہاں تک اس کی آرزوئیں پہنچیں اور میں تم میں سے ہر سائل کو دے دوں تو بھی میری سلطنت میں کچھ بھی فرق واقع نہ ہو گا مگر اتنا ہی کہ تم میں سے کوئی سمندر کے کنارے سے گزرے اور اس میں ایک سوئی ڈبو کر نکال لے، اور ایسا اس وجہ سے ہے کہ میں سخی، بزرگ ہوں، جو چاہتا ہوں کرتا ہوں، میرا دینا صرف کہہ دینا، اور میرا عذاب صرف کہہ دینا ہے، کسی چیز کے لیے جب میں چاہتا ہوں تو میرا حکم یہی ہے کہ میں کہتا ہوں ہو جا بس وہ ہو جاتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے اسی طرح اس حدیث کو بطریق: «عن شهر بن حوشب عن معدي كرب عن أبي ذر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 30 42570) (تحفة الأشراف: 11964) (ضعیف) (اس سیاق سے یہ حدیث ضعیف ہے، سند میں لیث بن ابی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں راوی ضعیف ہیں، لیکن اس کے اکثر حصے صحیح مسلم میں موجود ہیں۔)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف بهذا السياق، ابن ماجة (4257) // ضعيف ابن ماجة (929) ، المشكاة (2350) ، ضعيف الجامع الصغير (6437) //

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2495 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2495  
اردو حاشہ:
وضاحت:
نوٹ:
(اس سیاق سے یہ حدیث ضعیف ہے،
سند میں لیث بن ابی سلیم اور شہر بن حوشب دونوں راوی ضعیف ہیں،
لیکن اس کے اکثر حصے صحیح مسلم میں موجود ہیں۔
)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2495   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4257  
´توبہ کا بیان۔`
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندو! تم سب گناہ گار ہو سوائے اس کے جس کو میں بچائے رکھوں، تو تم مجھ سے مغفرت طلب کرو، میں تمہیں معاف کر دوں گا، اور تم میں سے جو جانتا ہے کہ میں مغفرت کی قدرت رکھتا ہوں اور وہ میری قدرت کی وجہ سے معافی چاہتا ہے تو میں اسے معاف کر دیتا ہوں، تم سب کے سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، تم مجھ ہی سے ہدایت مانگو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، تم سب کے سب محتاج ہو سوائے اس کے جس کو میں غنی (مالدار) کر دوں، تم مجھ ہی سے مانگو میں تمہیں روزی دوں گا، اور اگر ت۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4257]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
صحیح مسلم میں اس حدیث کے الفاظ اس طرح ہیں۔
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بندو! میں نے ظلم کواپنی ذات پر حرام کرلیا ہے اسے تمہارے درمیان بھی حرام قراردیا ہے۔
اس لئے ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو۔
میرے بندو! تم سب راہ بھولے ہوئے ہو۔
سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں۔
پس مجھ سے ہدایت مانگو میں تمھیں ہدایت دوں گا۔
میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں غذاعنایت کروں۔
پس مجھ سے کھانا مانگو میں تمھیں کھانا دوں گا۔
میرے بندو! تم سب ننگے ہو سوائے اس کے جسے میں (لباس)
پہناؤں۔
پس مجھ سے لباس مانگو میں تمھیں لباس پہناؤں گا۔
میرے بندو! تم رات دن غلطیاں کرتے ہو اور میں سب گناہ بخش دیتا ہوں۔
پس مجھ سے بخشش مانگو میں تمھیں بخش دوں گا۔
میرے بندو! تم بھی اس قابل نہیں ہوسکتے کہ میرا نقصان کرسکو اور تم اس قابل نہیں ہوسکتے کہ مجھے کچھ فائدہ پہنچا سکو۔
میرے بندو! اگر تمہارے پہلے، پچھلے، انسان اور جن سب سے زیادہ متقی فرد جیسے دل والے بن جایئں تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں ہوگا۔
میرے بندو! اگر تمہارے پہلے، پچھلے، انسان اور جن سب سے زیادہ بدکارفرد جیسے دل و الے بن جایئں تو اس سے میری بادشاہت میں کچھ کمی نہ ہوگی۔
میرے بندو! اگر تمہارے پچھلے، پہلے، انسان اور جن ایک میدان میں کھڑے ہوکر مجھ سے سوال کریں۔
اور میں ہر انسان کا سوال پورا کردوں تو اس سے میرے پاس (موجودہ خزانوں)
میں اتنی ہی کمی ہوگی۔
جتنی سوئی ڈبونے سے سمندر کی ہوتی ہے۔
میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہی ہیں۔
جنھیں میں تمہارے لئے شمار کرتا (اور محفوظ رکھتا)
ہوں۔
پھر تمھیں وہ پورے پورے دے دوں گا۔ (ان کی جزا پوری دوں گا)
تو جسے بھلائی ملے وہ اللہ کا شکر اداکرے۔
اور جسے دوسری چیز پیش آئے وہ صرف اپنے آپ کو ملامت کرے۔ (صحیح مسلم، البر والصلة، الأدب، باب تحریم الظلم، حدیث: 2577)

(2)
بندے کو اللہ سے اُمید اور خوف کا تعلق رکھنا چاہیے۔

(3)
ہر ضرورت کو پوری کرنے والا اللہ ہی ہے۔
لہٰذا اس سےمانگنا چاہیے جس کے خزانے لا محدود ہیں۔

(4)
نیک بننے میں انسان کا اپنا فائدہ ہے۔
اور بُرا بننے میں اپنا نقصان ہے۔
ہم اللہ کا کچھ نہیں سنوارسکتے نہ اس کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں۔

(5)
اللہ کی عظمت اور اپنی مائگی کا احساس انسان کو سیدھی راہ پر قائم رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4257