سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
23. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2457
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الطُّفَيْلِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ , فَقَالَ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا اللَّهَ، اذْكُرُوا اللَّهَ جَاءَتِ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ "، قَالَ أُبَيٌّ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنِّي أُكْثِرُ الصَّلَاةَ عَلَيْكَ فَكَمْ أَجْعَلُ لَكَ مِنْ صَلَاتِي؟ فَقَالَ: " مَا شِئْتَ "، قَالَ: قُلْتُ: الرُّبُعَ؟ قَالَ: " مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ " , قُلْتُ: النِّصْفَ؟ قَالَ: " مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ " , قَالَ: قُلْتُ: فَالثُّلُثَيْنِ؟ قَالَ: " مَا شِئْتَ فَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكَ " , قُلْتُ: أَجْعَلُ لَكَ صَلَاتِي كُلَّهَا , قَالَ: " إِذًا تُكْفَى هَمَّكَ وَيُغْفَرُ لَكَ ذَنْبُكَ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب دو تہائی رات گزر جاتی تو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم اٹھتے اور فرماتے: لوگو! اللہ کو یاد کرو، اللہ کو یاد کرو، کھڑکھڑانے والی آ گئی ہے اور اس کے ساتھ ایک دوسری آ لگی ہے، موت اپنی فوج لے کر آ گئی ہے۔ موت اپنی فوج لے کر آ گئی ہے
“، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ پر بہت صلاۃ
(درود) پڑھا کرتا ہوں سو اپنے وظیفے میں آپ پر درود پڑھنے کے لیے کتنا وقت مقرر کر لوں؟ آپ نے فرمایا:
”جتنا تم چاہو
“، میں نے عرض کیا چوتھائی؟ آپ نے فرمایا:
”جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے
“، میں نے عرض کیا: آدھا؟ آپ نے فرمایا:
”جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا دو تہائی؟
“ آپ نے فرمایا:
”جتنا تم چاہو اور اگر اس سے زیادہ کر لو تو تمہارے حق میں بہتر ہے، میں نے عرض کیا: وظیفے میں پوری رات آپ پر درود پڑھا کروں؟۔ آپ نے فرمایا:
”اب یہ درود تمہارے سب غموں کے لیے کافی ہو گا اور اس سے تمہارے گناہ بخش دیئے جائیں گے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 30)، وانظر مسند احمد (5/135) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الصحيحة (954) ، فضل الصلاة على النبى صلى الله عليه وسلم رقم (13 و 14)
قال الشيخ زبير على زئي: (2457) إسناده ضعيف
سفيان الثوري عنعن (تقدم:746)