Note: Copy Text and Paste to word file

سنن ترمذي
كتاب صفة القيامة والرقائق والورع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: احوال قیامت، رقت قلب اور ورع
18. باب مِنْهُ
باب:۔۔۔
حدیث نمبر: 2450
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو فَرْوَةَ يَزِيدُ بْنُ سِنَانٍ التَّمِيمِيُّ، حَدَّثَنِي بُكَيْرُ بْنُ فَيْرُوزَ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ خَافَ أَدْلَجَ وَمَنْ أَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ، أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ غَالِيَةٌ، أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ الْجَنَّةُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ أَبِي النَّضْرِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو دشمن کے حملہ سے ڈرا اور شروع رات ہی میں سفر میں نکل پڑا وہ منزل کو پہنچ گیا ۱؎، آگاہ رہو! اللہ تعالیٰ کا سامان بڑی قیمت والا ہے، آگاہ رہو! اللہ تعالیٰ کا سامان جنت ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن، غریب ہے، اسے ہم صرف ابونضر ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12225) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ ایک مثل ہے جو ان لوگوں کے لیے بیان کی گئی ہے جنہوں نے آخرت کے راستہ کو اپنا رکھا ہے، اور اس پر گامزن ہیں، کیونکہ شیطان ایسے لوگوں کے بہکانے کے لیے اپنے تمام ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے، اس لیے اس راہ پر چلنے والے اگر شروع ہی سے بیدار رہے اور پورے اخلاص کے ساتھ عمل پر قائم رہے تو ایسے لوگ شیطان کے مکر اور اس کی چال سے محفوظ رہیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (954 و 2335) ، المشكاة (5348 / التحقيق الثانى)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2450 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2450  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یہ ایک مثل ہے جو ان لوگوں کے لیے بیان کی گئی ہے جنہوں نے آخرت کے راستہ کو اپنا رکھا ہے،
اور اس پر گامزن ہیں،
کیوں کہ شیطان ایسے لوگوں کے بہکانے کے لیے اپنے تمام ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے،
اس لیے اس راہ پر چلنے والے اگر شروع ہی سے بیدار رہے اور پورے اخلاص کے ساتھ عمل پر قائم رہے تو ایسے لوگ شیطان کے مکر اور اس کی چال سے محفوظ رہیں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2450