سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
49. باب عَمَلِ السِّرِّ
باب: چھپا کر نیک عمل کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2384
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , الرَّجُلُ يَعْمَلُ الْعَمَلَ فَيُسِرُّهُ فَإِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ أَعْجَبَهُ ذَلِكَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَهُ أَجْرَانِ أَجْرُ السِّرِّ وَأَجْرُ الْعَلَانِيَةِ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رَوَاهُ الْأَعْمَشُ، وَغَيْرُهُ , عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا، وَأَصْحَابُ الْأَعْمَشِ لَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا الْحَدِيثَ، فَقَالَ: إِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ فَأَعْجَبَهُ فَإِنَّمَا مَعْنَاهُ أَنْ يُعْجِبَهُ ثَنَاءُ النَّاسِ عَلَيْهِ بِالْخَيْرِ، لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْتُمْ شُهَدَاءُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ فَيُعْجِبُهُ ثَنَاءُ النَّاسِ عَلَيْهِ، لِهَذَا لِمَا يَرْجُو بِثَنَاءِ النَّاسِ عَلَيْهِ فَأَمَّا إِذَا أَعْجَبَهُ لِيَعْلَمَ النَّاسُ مِنْهُ الْخَيْرَ، لِيُكْرَمَ عَلَى ذَلِكَ وَيُعَظَّمَ عَلَيْهِ فَهَذَا رِيَاءٌ " , وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: إِذَا اطُّلِعَ عَلَيْهِ فَأَعْجَبَهُ رَجَاءَ أَنْ يَعْمَلَ بِعَمَلِهِ فَيَكُونُ لَهُ مِثْلُ أُجُورِهِمْ، فَهَذَا لَهُ مَذْهَبٌ أَيْضًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آدمی نیک عمل کرتا ہے پھر اسے چھپاتا ہے لیکن جب لوگوں کو اس کی اطلاع ہو جاتی ہے تو وہ اسے پسند کرتا ہے؟ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اس کے لیے دو اجر ہیں ایک نیکی کے چھپانے کا اور دوسرا اس کے ظاہر ہو جانے کا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے۔
۲- اعمش وغیرہ نے اس حدیث کو
«حبيب بن أبي ثابت عن أبي صالح عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے مرسلاً روایت کیا ہے، اور اعمش کے شاگردوں نے اس میں
«عن أبي هريرة» کا ذکر نہیں کیا،
۳- بعض اہل علم نے اس حدیث کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: اس کے نیک عمل کے ظاہر ہو جانے پر لوگوں کے پسند کرنے کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کی تعریف اور ثناء خیر کو وہ پسند کرتا ہے اس لیے کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ
”تم لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہو
“، یقیناً اسے لوگوں کی تعریف پسند آتی ہے کیونکہ اسے لوگوں کی تعریف سے آخرت کے خیر کی امید ہوتی ہے، البتہ اگر کوئی لوگوں کے جان جانے پر اس لیے خوش ہوتا ہے کہ اس کے نیک عمل کو جان کر لوگ اس کی تعظیم و تکریم کریں گے تو یہ ریا و نمود میں داخل ہو جائے گا،
۴- اور بعض اہل علم نے اس کی تفسیر یہ کی ہے کہ لوگوں کے جان جانے پر وہ اس لیے خوش ہوتا ہے کہ نیک عمل میں لوگ اس کی اقتداء کریں گے اور اسے بھی ان کے اعمال میں اجر ملے گا تو یہ خوشی بھی مناسب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الزہد 25 (4226) (تحفة الأشراف: 12311) (ضعیف) (سند میں سعید بن سنان حافظہ کے کمزور ہیں، اس لیے مرسل روایت کو مرفوع ومتصل بنا دیا ہے، تفصیل کے لیے دیکھیے: الضعیفة رقم: 4344)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (4226) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (927) صفحة (347) //
قال الشيخ زبير على زئي: (2384) إسناده ضعيف / جه 4226
حبيب عنعن (تقدم: 241)
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2384 کے فوائد و مسائل
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2384
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں سعید بن سنان حافظہ کے کمزور ہیں،
اس لیے مرسل روایت کو مرفوع ومتصل بنا دیا ہے،
تفصیل کے لیے دیکھیے:
الضعیفة رقم: 4344)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2384