صحيح البخاري
كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
کتاب: جہاد کا بیان
68. بَابُ رَدِّ النِّسَاءِ الْجَرْحَى وَالْقَتْلَى:
باب: زخمیوں اور شہیدوں کو عورتیں لے کر جا سکتی ہیں۔
حدیث نمبر: 2883
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ خَالِدِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ، قَالَتْ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"فَنَسْقِي الْقَوْمَ وَنَخْدُمُهُمْ، وَنَرُدُّ الْجَرْحَى، وَالْقَتْلَى إِلَى الْمَدِينَةِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، ان سے خالد بن ذکوان نے اور ان سے ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک ہوتیں تھیں مجاہد مسلمانوں کو پانی پلاتیں، ان کی خدمت کرتیں اور زخمیوں اور شہیدوں کو اٹھا کر مدینہ لے جاتیں تھیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 2883 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2883
حدیث حاشیہ:
اس سے بھی عورتوں کا جہاد میں شریک ہونا ثابت ہوا۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2883
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2883
حدیث حاشیہ:
1اس حدیث سے معلوم ہواکہ عورتیں جہاد میں شریک ہوسکتی ہیں، مجاہدین کو پانی وغیرہ بھی پلاسکتی ہیں، نیز ضرورت کے وقت غیر محرم کا علاج بھی کرسکتی ہیں۔
2۔
جو عورتیں علاج کرنا جانتی ہوں وہ مجاہدین کی مرہم پٹی کرسکتی ہیں کیونکہ زخم کی جگہ ہاتھ لگانے سے لذت وغیرہ پیدا نہیں ہوتی بلکہ کٹا پھٹا جسم دیکھ کر تو رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اور ڈر لگتا ہے، نیز یہ خواتین مجاہدین کو مدینہ طیبہ میں لانے کے لیے مدد دیتی تھیں، البتہ مقتولین کو مدینے لانا محل نظر ہے۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2883