Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
6. باب مَا جَاءَ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ
باب: جس نے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو پسند کیا اللہ تعالیٰ نے بھی اس سے ملاقات کو پسند کیا۔
حدیث نمبر: 2309
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَال: سَمِعْتُ أَنَسًا يُحَدِّثُ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي مُوسَى، قَالَ: حَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہے گا تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا چاہے گا، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند کرے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبادہ کی حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، ام المؤمنین عائشہ، انس اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 1066 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: نسائی کتاب الجنائز باب رقم ۱۰، حدیث رقم ۱۸۳۸ میں ہے: ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے اس حدیث کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ یہ موت کے وقت کا معاملہ ہے جب بینائی چھن جائے، جاں کنی کا عالم ہو اور رونگٹے کھڑے ہو جائیں تو جس کو اللہ کی رحمت اور مغفرت کی بشارت دی جائے اس وقت جو اللہ سے ملنا چاہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہے گا اور جس کو اللہ کے عذاب کی وارننگ دی جائے وہ اللہ سے ملنا ناپسند کرے تو اللہ بھی اس سے ملنا ناپسند کرے گا، یعنی مومن کو اللہ سے ملنے میں خوشی اور کافر کو گھبراہٹ اور ڈر لاحق ہوتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

وضاحت: ۱؎: نسائی کتاب الجنائز باب رقم ۱۰، حدیث رقم ۱۸۳۸ میں ہے: ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے اس حدیث کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ یہ موت کے وقت کا معاملہ ہے جب بینائی چھن جائے، جاں کنی کا عالم ہو اور رونگٹے کھڑے ہو جائیں تو جس کو اللہ کی رحمت اور مغفرت کی بشارت دی جائے اس وقت جو اللہ سے ملنا چاہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہے گا اور جس کو اللہ کے عذاب کی وارننگ دی جائے وہ اللہ سے ملنا ناپسند کرے تو اللہ بھی اس سے ملنا ناپسند کرے گا، یعنی مومن کو اللہ سے ملنے میں خوشی اور کافر کو گھبراہٹ اور ڈر لاحق ہوتا ہے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2309 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2309  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
نسائی کتاب الجنائز باب رقم 10،
حدیث رقم 1838 میں ہے:
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس حدیث کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ یہ موت کے وقت کا معاملہ ہے جب بینائی چھن جائے،
جاں کنی کا عالم ہو اور رونگٹے کھڑے ہوجائیں تو جس کو اللہ کی رحمت اور مغفرت کی بشارت دی جائے اس وقت جو اللہ سے ملنا چاہے اللہ بھی اس سے ملنا چاہے گا اور جس کو اللہ کے عذاب کی وارننگ دی جائے وہ اللہ سے ملنا ناپسند کرے تو اللہ بھی اس سے ملنا ناپسندکرے گا،
یعنی مومن کو اللہ سے ملنے میں خوشی اورکافرکوگھبراہٹ اورڈرلاحق ہوتا ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2309   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1838  
´اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے محبت کرنے والے کا بیان۔`
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ سے ملنا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا چاہتا ہے، اور جو اللہ تعالیٰ سے ملنا ناپسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ (بھی) اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1838]
1838۔ اردو حاشیہ: موت اگرچہ اذیت ناک چیز ہے مگر مومن کے لی اللہ تعالیٰ کے دیدار اور ملاقات کا شوق اور بخشش و رحمت کی بشارت موت کی سختی پر غالب آ جاتی ہے اور کافر کے لیے موت کی اذیت کے علاوہ عذاب و سزا کا تصور بڑا دہشت ناک بن جاتا ہے، لہٰذا وہ موت کے وقت بھی مرنا نہیں چاہتا۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1838