سنن ترمذي
كتاب الشهادات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: شہادت (گواہی) کے احکام و مسائل
4. باب مِنْهُ
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
حدیث نمبر: 2303
وَبَيَانُ هَذَا فِي حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَفْشُو الْكَذِبُ حَتَّى يَشْهَدَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ، وَيَحْلِفُ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ "، وَمَعْنَى حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ الشُّهَدَاءِ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا " هُوَ عِنْدَنَا إِذَا أُشْهِدَ الرَّجُلُ عَلَى الشَّيْءِ أَنْ يُؤَدِّيَ شَهَادَتَهُ وَلَا يَمْتَنِعَ مِنَ الشَّهَادَةِ، هَكَذَا وَجْهُ الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے اچھے اور بہتر لوگ ہمارے زمانے والے ہیں، پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ لوگ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر جھوٹ عام ہو جائے گا یہاں تک کہ آدمی گواہی طلب کیے بغیر گواہی دے گا، اور قسم کھلائے بغیر قسم کھائے گا“۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ حدیث کہ سب سے بہتر گواہ وہ ہے، جو گواہی طلب کیے بغیر گواہی دے تو اس کا مفہوم ہمارے نزدیک یہ ہے کہ جب کسی سے کسی چیز کی گواہی (حق بات کی خاطر) دلوائی جائے تو وہ گواہی دے، گواہی دینے سے باز نہ رہے، بعض اہل علم کے نزدیک دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہی صورت ہے۔
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم 2165 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: **