Note: Copy Text and to word file

سنن ترمذي
كتاب الفتن عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں
77. باب مِنْهُ
باب: اچھے اور برے حاکم کی پہچان۔
حدیث نمبر: 2264
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخِيَارِ أُمَرَائِكُمْ وَشِرَارِهِمْ خِيَارُهُمْ؟ الَّذِينَ تُحِبُّونَهُمْ وَيُحِبُّونَكُمْ وَتَدْعُونَ لَهُمْ وَيَدْعُونَ لَكُمْ، وَشِرَارُ أُمَرَائِكُمُ الَّذِينَ تُبْغِضُونَهُمْ وَيُبْغِضُونَكُمْ وَتَلْعَنُونَهُمْ وَيَلْعَنُونَكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ، وَمُحَمَّدٌ يُضَعَّفُ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں تمہارے اچھے حکمرانوں اور برے حکمرانوں کے بارے میں نہ بتا دوں؟ اچھے حکمراں وہ ہیں جن سے تم محبت کرو گے اور وہ تم سے محبت کریں گے، تم ان کے لیے دعائیں کرو گے اور وہ تمہارے لیے دعائیں کریں گے، تمہارے برے حکمراں وہ ہیں جن سے تم نفرت کرو گے اور وہ تم سے نفرت کریں گے تم ان پر لعنت بھیجو گے اور وہ تم پر لعنت بھیجیں گے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ہم اسے صرف محمد بن ابوحمید کی روایت سے جانتے ہیں، اور محمد بن ابوحمید حافظے کے تعلق سے ضعیف قرار دیے گئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 10399) (صحیح) (سند میں محمد بن ابی حمید ضعیف راوی ہیں، لیکن شاہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، دیکھیے الصحیحة رقم: 907)»

وضاحت: ۱؎: یعنی کچھ ایسے حکمراں ہوں گے جو عدل و انصاف سے کام لیں گے، ان کے اور تمہارے درمیان محبت قائم ہو گی وہ تمہارے خیرخواہ اور تم ان کے خیرخواہ ہو گے، اور کچھ ایسے حکمراں ہوں گے جو ظلم و زیادتی میں بےمثال ہوں گے، ان میں شر کا پہلو زیادہ غالب ہو گا، اسی لیے تم ان سے اور وہ تم سے بغض رکھیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (907)

قال الشيخ زبير على زئي: (2264) إسناده ضعيف
محمد بن أبى حميد ضعيف (تق:5836) و روي مسلم (1855) عن عوف بن مالك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: خيار أئمتكم الذين تحبونهم ويحبونكم ويصلون عليكم و تصلون عليهم و شرار أئمتكم الذين تبغضونهم و يبغضونكم وتلعنونهم ويلعنونكم . . . إلخ وهو صحيح و الحمد لله

وضاحت: ۱؎: یعنی کچھ ایسے حکمراں ہوں گے جو عدل و انصاف سے کام لیں گے، ان کے اور تمہارے درمیان محبت قائم ہو گی وہ تمہارے خیرخواہ اور تم ان کے خیرخواہ ہو گے، اور کچھ ایسے حکمراں ہوں گے جو ظلم و زیادتی میں بےمثال ہوں گے، ان میں شر کا پہلو زیادہ غالب ہو گا، اسی لیے تم ان سے اور وہ تم سے بغض رکھیں گے۔
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 2264 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2264  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی کچھ ایسے حکمراں ہوں گے جو عدل و انصاف سے کام لیں گے،
ان کے اور تمہارے درمیان محبت قائم ہوگی وہ تمہارے خیرخواہ اور تم ان کے خیر خواہ ہوگے،
اور کچھ ایسے حکمراں ہوں گے جو ظلم و زیادتی میں بے مثال ہوں گے،
ان میں شرکا پہلو زیادہ غالب ہوگا،
اسی لیے تم ان سے اور وہ تم سے بغض رکھیں گے۔

نوٹ:
(سند میں محمد بن ابی حمید ضعیف راوی ہیں،
لیکن شاہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
دیکھیے:
الصحیحة رقم: 907)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2264